بلوچستان اور کراچی میں چار نوجوان جبری گمشدگی کے شکار ہوگئے

88

بلوچستان اور کراچی سے چار نوجوانوں کے جبری لاپتہ کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق ان واقعات میں مہران اشرف، رحمت ہالکو، حامد بلوچ، اور ممتاز صالح نامی افراد کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا۔

یکم اکتوبر 2025 کو کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال بلاک 10 میں جہاں 18 سالہ طالبِ علم مہران اشرف کو ان کے اہلِ خانہ کے مطابق، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے۔

مہران کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے آبسر سے بتایا جاتا ہے اور وہ تعلیم کے سلسلے میں کراچی مقیم تھے۔

ضلع کیچ میں رحمت ہالکو اور ممتاز صالح نامی دو افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات الگ الگ دنوں میں سامنے آئیں۔

رحمت ہالکو، جو زوربازار، تربت میں موٹر ورکشاپ چلاتے تھے، کو 5 اکتوبر 2025 کو نامعلوم افراد نے زبردستی اغواء کرلیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، چند نقاب پوش افراد گاڑیوں میں آئے، انھیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔

ایک اور واقعہ 2 اکتوبر کو تربت کے علاقے گلشن آباد میں پیش آیا، جہاں ممتاز صالح کو ان کے گھر سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا گیا۔

5 اکتوبر 2025 کو ایک اور واقعہ ضلع گوادر کے کُلانچ علاقے کے گاؤں داندو میں پیش آیا، جہاں حامد بلوچ نامی شخص کو اغواء کرلیا گیا۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ کئی برسوں سے انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے باعثِ تشویش رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، بلوچستان کے مختلف علاقوں سے درجنوں افراد وقتاً فوقتاً لاپتہ ہوتے ہیں، جن میں طلبہ، اساتذہ، اور عام شہری شامل ہیں۔ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ کئی دہائیوں سے ایک سیاسی اور انسانی حقوق کا بحران بن چکا ہے۔