ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث مکران سے کراچی جانے والی تمام بسیں گزشتہ چھ روز سے معطل ہیں، ہزاروں مسافر پھنس کر رہ گئے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ بلوچستان کوچز اونرز ایسوسی ایشن نے کوسٹل ہائی وے پر پاکستانی فورسز کی جانب سے قائم متعدد چیک پوسٹوں، مسافروں کو گھنٹوں روکنے اور تذلیل کے خلاف گزشتہ چھ دنوں سے ٹرانسپورٹ بند کر کے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔
سندھ و بلوچستان کوچز اونرز ایسوسی ایشن کے سربراہ سیٹھ اقبال شاہ زئی کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی حکام اور حکومت کی جانب سے رات کے سفر پر پابندی کے باعث تمام بسیں ایک ہی وقت میں روانہ ہوتی ہیں، جس کے نتیجے میں ہر چیک پوسٹ پر مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کو چار سے پانچ گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے، جس سے شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔
مکران تا کراچی ٹرانسپورٹرز کا مطالبہ ہے کہ رات کے سفر پر پابندی فوری ختم کی جائے، چیکنگ کے نظام کو تیز اور مؤثر بنایا جائے، اور مکران سے یوسف گوٹھ تک تمام غیر ضروری چیک پوسٹیں بشمول ہنگول چیک پوسٹ ختم کی جائیں۔
ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے وزیراعظم، کور کمانڈر بلوچستان، وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام اور اس روٹ کے تمام ڈپٹی کمشنرز سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے جائز مطالبات کو فوری تسلیم کیا جائے بصورت دیگر احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔
دوسری جانب ہڑتال کے باعث گزشتہ چھ روز سے ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہے تربت، گوادر سمیت مکران کے ہزاروں مسافر اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں سینکڑوں مسافر کراچی میں پھنسے ہوئے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد علاج اور کاروباری مقاصد کے لیے کراچی جانے سے قاصر ہیں اور کاروباری طبقہ اپنے سامان کی بروقت ترسیل نہ ہونے کے باعث نقصان اٹھا رہے ہے۔
ادھر مکران کے مختلف علاقوں کے ہزاروں مسافر یوسف گوٹھ کراچی بس ٹرمینل میں کئی دنوں سے بسوں کے دوبارہ چلنے کے منتظر ہیں۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی خاموشی افسوسناک ہے اور فوری مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالا جانا چاہیے تاکہ عوام مزید مشکلات سے بچ سکیں۔