بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری، مزید چار افراد لاپتہ

77

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے تازہ اطلاعات کے مطابق مختلف علاقوں سے چار افراد کو لاپتہ کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

30 ستمبر 2025 کو ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ سے پاکستانی فورسز نے دو افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا۔ لاپتہ افراد کی شناخت نیک سال ولد دلوش اور قدوس بلوچ ولد امید کے ناموں سے ہوئی ہے۔ دونوں کا تعلق بلیدہ کے علاقے گردانک سے بتایا جاتا ہے اور وہ بارڈر کے کاروبار میں ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے۔ گرفتاری کے بعد ان کا تاحال کوئی پتہ نہیں چل سکا۔

اس سے قبل 28 ستمبر کو ضلع گوادر کی تحصیل پسنی کے علاقے ببّر شور سے جہانزیب بلوچ ولد روشن کو پاکستانی فورسز نے جبراً لاپتہ کر دیا۔ جہانزیب بلوچ مقامی سطح پر مزدوری کرتے تھے اور ان کے گھر والے شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔

اسی طرح 25 ستمبر کو کوئٹہ کے علاقے سریاب، کلی جدید میان خان بیراؤ سے نور احمد ولد عبدالفتح کو ان کے گھر سے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے حراست میں لیا اور بعد ازاں لاپتہ کر دیا۔ نور احمد ایک ٹرانسپورٹ کمپنی میں مزدور کے طور پر کام کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ کئی دہائیوں سے سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہزاروں افراد کو پاکستانی فورسز حراست میں لینے کے بعد غائب کر چکے ہیں، جن میں طلبہ، سیاسی کارکن، مزدور اور عام شہری شامل ہیں۔

متاثرہ خاندان آئے روز احتجاج کر رہے ہیں جبکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا اس مسئلے کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اجاگر کر چکی ہیں۔ تاہم جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔