ایچ آر سی بی کا پاکستان کا جی ایس پی پلس درجہ منسوخ کرنے کا مطالبہ

102

انسانی حقوق کونسل آف بلوچستان کے مطابق انہوں نے 2016 سے 2025 کے دوران بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر مشتمل ایک جامع رپورٹ یورپی یونین کی جی ایس پی پلس کمیٹی کو باضابطہ طور پر جمع کرادی ہے۔

رپورٹ میں پاکستان کی جانب سے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد نہ کرنے کے باعث اس کا جی ایس پی پلس (GSP+) درجہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں ایسی سطح تک پہنچ چکی ہیں جو “انسانیت کے خلاف جرائم” کے زمرے میں آتی ہیں۔

رپورٹ کی اہم نکات

کم از کم 6744 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، جنہیں اہلخانہ کے سامنے پاکستانی  فورسز نے اٹھایا۔

2559 افراد کو فوجی ٹارچر سیلز سے شدید تشدد کے بعد رہا کیا گیا۔  215 لاپتہ افراد کی لاشیں بعد میں ملی، جن پر بدترین تشدد کے نشانات پائے گئے۔ 

مزید 173 افراد کو جعلی مقابلوں میں جبکہ 231 افراد کو فوجی کارروائیوں اور دیگر واقعات میں ہلاک کیا گیا۔

حکومت نے حالیہ عرصے میں ان لاشوں کو شناخت ظاہر کیے بغیر دفنانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

اجتماعی قبروں سے سینکڑوں انسانی باقیات ملی ہیں، جن میں بعض جبری لاپتہ افراد کے تھے، لیکن بیشتر کو بغیر شناخت دفنا دیا گیا۔

اسکولوں اور عوامی مقامات کو فوجی کیمپوں میں بدل دیا گیا، جس سے شہری زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔

سینکڑوں دیہات جبری طور پر خالی کروائے گئے، جلائے گئے اور لوٹے گئے، بالخصوص سی پیک کے راستوں کے قریب، جس سے دس ہزاروں افراد بے گھر ہوئے۔

سیاسی اور انسانی حقوق کے اجتماعات پر تشدد کیا گیا، کارکنوں کو قتل یا جھوٹے مقدمات میں پھنسا دیا گیا۔ خواتین کارکنان کو بھی سرعام ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

انسانی حقوق کے کارکنان کو گرفتار کر کے غیر قانونی حراست میں رکھا گیا اور ان کے ٹرائل کے حق سے محروم کیا گیا۔

پنجاب، اسلام آباد اور سندھ میں بلوچ طلبہ کو نسلی امتیاز، ہراسانی، جبری گمشدگیوں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل کا سامنا ہے۔

پولیس سیکیورٹی فورسز کے خلاف مقدمات درج کرنے سے انکار کرتی ہے جبکہ عدالتیں بھی ان مظالم کو نظر انداز کر کے فوجی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہیں۔

لاپتہ افراد کے حوالے سے قائم کمیشن مکمل طور پر غیر مؤثر ثابت ہوا ہے۔
کسی بھی فوجی یا انٹیلی جنس افسر کو اب تک جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا جبکہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کو بلوچستان تک رسائی نہیں دی گئی۔

یورپی یونین سے مطالبات

انسانی حقوق کونسل آف بلوچستان نے یورپی یونین سے اپیل کی ہے کہ وہ جی ایس پی ریگولیشن کے آرٹیکل 15(1)(a) کے تحت پاکستان کے خلاف باضابطہ تحقیقات شروع کرے۔
پاکستان کا جی ایس پی پلس درجہ معطل یا منسوخ کرے جب تک کہ قابل تصدیق انسانی حقوق کے اہداف پورے نہ ہوں۔بلوچستان میں سول سوسائٹی اور متاثرین کے ساتھ براہ راست رابطے کے ذریعے آزاد مانیٹرنگ میکنزم قائم کرے۔

بڑے ترقیاتی منصوبوں کے لیے شفاف ماحولیاتی اور سماجی اثرات کی رپورٹیں لازمی قرار دے۔

پاکستان سے مطالبہ کرے کہ وہ جبری گمشدگیوں سے متعلق بین الاقوامی کنونشن کی توثیق اور نفاذ کرے۔

جبری گمشدگیوں کے خاتمے، ماورائے عدالت قتل کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی، خواتین پر تشدد کی روک تھام، تعلیم و صحت کی بحالی اور عوامی خدمات کی شفافیت جیسے شعبوں میں بنیادی اصلاحات کو ترجیح دی جائے