زامران سے ڈھاڈر تک 7 مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل اے

302

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے زامران، قلات، خاران، کوئٹہ اور ڈھاڈر میں سات کارروائیاں کیں۔ ان میں قابض پاکستانی فوج، نام نہاد ڈیتھ اسکواڈز اور گیس پائپ لائن کو نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران فورسز اہلکاروں سمیت کئی آلہ کاروں کو حراست میں لیا گیا، جن سے اسلحہ ضبط کیا گیا۔

ترجمان نے کہاکہ گزشتہ روز زامران کے علاقے تنک میں سرمچاروں نے پاکستانی فوج کے کیمپ پر تعینات ایک اہلکار کو اسنائپر حملے میں ہلاک کیا اور حملے میں استعمال ہونے والا فوج کا کواڈ کوپٹر بھی مار گرایا۔

انہوں نے کہاکہ اکیس ستمبر کی شب کوئٹہ میں شیخ زائد اسپتال کے قریب مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کے دوران ایک پولیس اہلکار کو حراست میں لیکر اس کا اسلحہ ضبط کیا گیا، جسے بعدازاں رہا کردیا گیا۔ اسی رات ڈھاڈر میں کمبڑی پل کے مقام پر گیس پائپ لائن کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کیا گیا۔

ترجمان نے کہاکہ انیس ستمبر کو خاران کے علاقے برشونکی میں بی ایل اے نے ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ حافظ ممتاز کے ٹھکانے پر حملہ کیا، جہاں سے دو آلہ کاروں کو حراست میں لیا گیا۔ ٹھکانے میں موجود اسلحہ اور سامان قبضے میں لے کر عمارت کو نذر آتش کیا گیا۔ اسی علاقے میں سرمچاروں نے لیویز چوکی پر کنٹرول حاصل کرکے چار اہلکاروں کو حراست میں لیا، جنہیں بعدازاں رہا کردیا گیا۔

مزید کہاکہ اٹھارہ ستمبر کو قلات کے علاقے منگچر میں فوجی ناکہ بندی کے دوران سرمچاروں نے دستی بم حملہ کیا، جس میں ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔ حملے کے بعد فوج نے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے عام شہری بھی زخمی ہوئے۔

بیان میں کہا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات کے علاقے زاوہ سے قابض پاکستان فوج کے ایم آئی (ملٹری انٹیلی جنس) کے ایک اہلکار قیصر عباس سکنہ فتنڈ، گجرانوالہ کو حراست میں لیا۔ اہلکار کے اعتراف جرم کے بعد بلوچ قومی عدالت نے اس کو سزائے موت سنائی جس پر سرمچاروں نے عمل در آمد کرکے اس کو ہلاک کردیا۔

آخر میں کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان تمام کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ قابض فوج اور اس کے معاونین پر حملے مستقبل میں بھی شدت کے ساتھ جاری رہیں گے۔