افغانستان میں طالبان حکومت کے ایک عہدیدار نے آج اتوار 21 ستمبر کو کہا کہ بگرام ایئر بیس کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ ’’ممکن نہیں‘‘ ہے۔ یہ بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں اس سابق امریکی بیس کو واپس لینے کی خواہش کے اظہار کے بعد کہی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ہفتے کے روز افغانستان کو غیر واضح دھمکی دی تھی۔ یہ دھمکی انہوں نے برطانیہ کے سرکاری دورے کے دوران بگرام ایئر بیس پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کا خیال ظاہر کرنے کے محض چند دن بعد دی۔
79 سالہ ٹرمپ نے اپنے ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا، ’’اگر افغانستان بگرام ایئر بیس ان کو واپس نہیں کرتا جنہوں نے اسے تعمیر کیا، تو برا ہوگا۔
آج اتوار کو، افغان وزارت دفاع کے چیف آف اسٹاف فصیح الدین فطرت نے کہا کہ ’’کچھ لوگ‘‘ ایک ’’سیاسی ڈیل‘‘ کے ذریعے اڈے کو واپس لینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مقامی میڈیا پر نشر ہونے والے تبصروں میں کہا، ’حال ہی میں، کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ انہوں نے بگرام ایئر بیس واپس لینے کے لیے افغانستان کے ساتھ مذاکرات شروع کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ’’افغانستان کی ایک انچ زمین پر بھی کوئی ڈیل ممکن نہیں ہے۔ ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔
بگرام، افغانستان کا سب سے بڑا ایئر بیس، طالبان کے خلاف امریکی قیادت میں جنگی کوششوں کا ایک اہم مرکز تھا۔
امریکی اور نیٹو افواج نے جولائی 2021 میں بگرام سے افراتفری کے عالم میں انخلاء کیا تھا، جو ٹرمپ کی طالبان باغیوں کے ساتھ ایک معاہدے کا حصہ تھا۔ امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے محض چند ہفتوں بعد طالبان دوبارہ اقتدار میں آ گئے تھے۔