تربت: گلوکار و استاد رفیق اومان کی جبری گمشدگی کو 11 سال مکمل، اہلِ خانہ کی پریس کانفرنس

45

جبری لاپتہ رفیق اومان کی بیٹی نے اپنی والدہ اور دادی اماں کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رفیق اومان کی گمشدگی کو آج 11 سال مکمل ہوگئے ہیں لیکن آج تک اُن کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

انہوں نے کہا کہ رفیق اومان جو گورنمنٹ بوائز ہائی سکول بل کے ہیڈ ماسٹر تھے اور بلوچی زبان میں گلوکاری بھی کرتے تھے انہیں آج سے 11 سال پہلے 21 نومبر 2014 کو ایک سرکاری کام کے سلسلے میں تربت آنے کے واپس بعد بل نگور جاتے ہوئے راستے میں کیچ گرائمر اسکول کے قریب جبری لاپتہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ان کے والد زندہ ہیں یا نہیں، وہ نہیں جانتی ہیں کہ ان کی والدہ بیوہ ہیں یا ان کے شوہر حیات ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کی چھوٹی بہن والد کی گمشدگی کے چند ماہ بعد پیدا ہوئیں انہوں نے اپنا والد دیکھا بھی نہیں اور ان کی یادوں اور آمد کی انتظار کے سہارے جی رہی ہیں جب کہ ان کی بوڑھی دادی گرمیوں میں گھر میں اور سردیوں میں رات باہر سوتی ہیں کیوں کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کا بیٹا کس قدر کرب اور ازیت کا شکار ہیں۔

اہلِ خانہ نے کہا کہ اتنے طویل عرصے میں اُنہیں انصاف نہیں ملا اور وہ مسلسل ذہنی و معاشی اذیت کا شکار ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ رفیق اومان کی بازیابی کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹایا، عدالتوں، کمیشنز اور حکومتی اداروں سے رجوع کیا لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ہمیں اپنے والد کی سلامتی کے بارے میں کچھ بتایا جائے اگر اُن پر کوئی الزام ہے تو قانون کے مطابق پیش کیا جائے۔

اُنہوں نے حکومتی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ رفیق اومان کی فوری بازیابی کے لیے اقدامات کیے جائیں اور لاپتہ افراد کے مسئلے کے مستقل حل کے لیے سنجیدہ پالیسی بنائی جائے۔

اہلِ خانہ نے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد پرامن طور پر جاری رکھیں گے اور اُمید رکھتے ہیں کہ صحافی برادری اُن کی آواز کو عوام اور اربابِ اختیار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔