سفارتی ناکامی
ٹی بی پی اداریہ
پاکستان اور چین نے اقوام متحدہ میں بلوچستان کی آزادی کے لئے برسرپیکار بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کے فدائی ونگ مجید بریگیڈ کو سلامتی کونسل کی 1267 القاعدہ پابندیوں کی کمیٹی کے تحت “دہشت گرد تنظیم” کے طور پر نامزد کرنے کے لیے ایک مشترکہ قرارداد پیش کی تھی۔ تاہم، اقوام متحدہ کی 1267 کمیٹی کی پابندیوں کے نظام کے تحت بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد گروپوں کے طور پر نامزد کرنے کی تجویز کو امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے رد کر دیا۔ بی ایل اے کو القاعدہ اور داعش سے منسلک کرنے کے ناکافی شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے اس قرارداد کو مسترد کیا گیا۔
چین اور پاکستان کئی سالوں سے بلوچ لبریشن آرمی کو بین الاقوامی فورمز پر دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشترکہ قرارداد انہی کوششوں کا حصہ ہے تاکہ بلوچ تحریک کو مذہبی شدت پسندی سے جوڑ کر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پابندی لگوا کر بلوچ قومی آزادی کے سرکردہ ادارے پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ تاہم یہ تاریخی حقیقت ہے کہ بلوچ تحریک کا کبھی بھی مذہبی انتہا پسند تنظیموں سے تعلق نہیں رہا اور اس مسلمہ حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد اپنی بنیاد سے ہی ترقی پسند فکر سے منسلک رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سفارتی ناکامی کے باوجود چین اور پاکستان مستقبل قریب میں بھی بین الاقوامی فورمز پر بلوچ مسلح تنظیموں کو دہشت گردی سے جوڑ کر ان پر پابندیاں لگوانے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ لیکن بلوچستان کے زمینی حالات کو بدلنے کی سفارتی اور فوجی کوششوں کے باوجود آزادی کے لئے برسرپیکار مسلح تنظیمیں چین کے معاشی اور فوجی منصوبوں پر بڑے پیمانے کے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے باعث چین اپنے اقتصادی اور فوجی منصوبوں کو تکمیل تک پہنچانے سے قاصر ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ دفاعی معاہدے کے دن ضلع کیچ کے علاقے دشت میں چین۔پاکستان اقتصادی راہداری کے روٹ پر پاکستان فوج کے قافلے پر بی ایل اے مجید بریگیڈ کا فدائی حملہ ایک واضح پیغام رکھتا ہے کہ بین الاقوامی فورمز پر ہونے والے سفارتی اور دفاعی فیصلے بلوچ مسلح تنظیموں کی جنگی صلاحیتوں پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔