گزشتہ شب بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں پاکستانی فوج کے ڈرون حملے میں دو خواتین سمیت تین افراد جانبحق جبکہ چار سالہ بچے سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے تھے۔
یہ ڈرون حملہ زہری کے علاقے تراسانی کے قریب کیا گیا، جس میں 40 سالہ بی بی آمنہ زوجہ ثناء اللہ، 41 سالہ لال بی بی زوجہ علی اکبر، اور 30 سالہ محمد حسن ولد محمد یعقوب موقع پر ہی جانبحق ہوگئے۔
ڈرون حملے کے بعد لیویز حکام جائے وقوعہ پر پہنچے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے لگے، تاہم انجیرہ کراس کے قریب ایف سی اہلکاروں نے زخمیوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے اس دوران زخمی ہونے والے ثناء اللہ اور چار سالہ بچے کو سوراب، دو دیگر زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کردیا جبکہ زخمی علی اکبر کو نامعلوم مقام پر لے جایا گیا ہے۔
زہری ڈرون حملے میں جانبحق ہونے والوں میں لاپتہ ہونے والے علی اکبر کی اہلیہ، زخمی ثناء اللہ کی اہلیہ اور ایک رشتہ دار شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوجی حکام نے ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس میں بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔
رواں ہفتے زہری میں یہ دوسرا واقعہ ہے جہاں پاکستانی فوج کی کارروائی میں عام آبادی کو نشانہ بنایا گیا، اس سے قبل زہری کے پہاڑی علاقے میں فوجی طیاروں کی بمباری سے تین شہری جانبحق ہوگئے تھے۔
مذکورہ دونوں کاروائیوں میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بلوچ سرمچاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے اور اسلحہ و بارود قبضے میں لینے کے دعویٰ ہے، تاہم انہوں نے کوئی نام اور تفصیلات فراہم نہیں کیے۔
زہری و گردونواح میں اگست کے مہینے سے بلوچ آزادی پسندوں کے حملوں کا نشانہ بننے کے بعد پاکستانی فورسز کی جانب سے فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا جس میں ابتک چھ عام شہریوں کی ہلاکت اور پانچ سے زائد زخمیوں کے اطلاعات ہیں۔