زہری میں ڈورن حملہ جنگی جرائم کا وہ تسلسل ہے جو کئی دہائیوں سے مقبوضہ بلوچستان میں جاری ہیں۔ بی ایس او آزاد

53

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے خضدار کے علاقے زہری میں قابض پاکستانی فورسز کی جانب سے عام آبادی پر ڈرون حملہ جس میں دو خواتین سمیت تین بلوچ فرزند شہید ہوئے، یہ قابض کی جانب سے جنگی جرائم کا وہ تسلسل ہے جو کئی دہائیوں سے مقبوضہ بلوچستان میں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کی اپنی ناکامی چُھپانے کے لیے عام آبادی پر حملہ اپنی کھوئی ہوئی مورال کو بچانے کی ناکام کوشش ہے جو اُس کے شکست کی واضح نشانی بھی ہے۔ لیکن بلوچ قوم قابض کے ان مظالم و جنگی جرائم کی وجہ سے اپنی قومی آزادی کی جد و جہد سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہو گی۔

خیال رہے کہ گذشتہ دنوں زہری تراسانی کے قریب ایک گھر کے سامنے موجود افراد کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 40 سالہ بی بی آمنہ زوجہ ثناء اللہ، 41 سالہ لال بی بی زوجہ علی اکبر اور 30 سالہ محمد حسن ولد محمد یعقوب کے ناموں سے ہوئی ہے۔

زخمیوں میں 45 سالہ ثناء اللہ ولد غلام رسول، علی اکبر ولد عبدالحکیم، 38 سالہ عبدالنبی ولد محمد یعقوب، چار سالہ عمیر احمد ولد غلام رسول اور 65 سالہ مولا بخش ولد منڈاؤ شامل ہیں۔

جاں بحق افراد کے رشتہ داروں نے بتایا کہ ان کے عزیز سوراب میں ایک فاتحہ خوانی کے بعد گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں حملے میں نشانہ بنایا گیا۔