دشت میں مجید برگیڈ کا حملہ: منصوبہ بندی کے تحت علاقائی تبدیلی کے پیش نظر کیا گیا

396
سکرین گریب

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے جمعرات کو تربت سے تقریباً 50 کلومیٹر مغرب میں ایک سیکیورٹی قافلے پر خودکش حملہ کیا، جو گروپ کی آپریشنل صلاحیتوں میں اضافے اور حکمت عملی کے اعتبار سے اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔

صحافی کّیا بلوچ نے حملے پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کے بعد ہلاکتوں کی خبریں عام ہوتی ہیں، لیکن بی ایل اے جیسے عسکری گروپوں کے لیے وقت اور علامتی اہمیت زیادہ ہوتی ہے۔ تربت میں ہونے والا یہ خودکش حملہ محتاط منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے، جو علاقائی اور ملکی حالات میں تبدیلیوں کے پیش نظر ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پہلا نکتہ یہ ہے کہ یہ حملہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر دستخط کے اگلے دن کیا گیا، جبکہ پاکستان خود داخلی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ دوسرا، بلوچستان کے معدنی وسائل میں بین الاقوامی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے اور نئے معاہدے کیے جا رہے ہیں۔ تیسرا، یہ حملہ شنگھائی تعاون تنظیم کی طرف سے بی ایل اے کے خلاف مذمت کے دو ہفتے بعد کیا گیا۔ اور چوتھا، امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بی ایل اے اور اس کے مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کے ایک ماہ بعد ہوا۔

“اس حملے سے سے بلوچ لبریشن آرمی یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ یہ پابندیاں اس کی کارروائیوں کو نہیں روک سکتے۔”

“یہ حملہ بی ایل اے کی طاقت اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر اپنی اہمیت کو ثابت کرنے کو ظاہر کرتا ہے۔ خودکش حملے کا انتخاب گروپ کی بڑھتی ہوئی طاقت کے علاوہ اس کی انٹیلی جنس اور منصوبہ بندی کی مہارت کی بھی عکاسی کرتا ہے۔”

صحافی نے لکھا کہ اسلام آباد کے لیے یہ واقعہ ایک یاد دہانی ہے کہ سفارتی اور اقتصادی کامیابیوں کے باوجود داخلی سلامتی ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔