زہری: پاکستانی فوج کا ڈرون حملہ، ایک ہی خاندان کے دو خواتین و ایک مرد سمیت چار افراد جانبحق، پانچ زخمی

253

بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں پاکستانی فوج کی جانب سے تراسانی کازوے کے قریب کیے گئے ڈرون حملے میں ایک ہی خاندان کے دو خواتین اور ایک مرد سمیت چار افراد جانبحق جبکہ پانچ زخمی ہوگئے۔

عینی شاہدین کے مطابق ڈرون حملہ ایک مجمع کے قریب کیا گیا جس میں علی اکبر میراجی، ان کی اہلیہ اور دو دیگر رشتہ دار جانبحق ہوئے۔ جانبحق ہونے والوں میں ایک راہگیر بھی شامل ہے، زخمیوں میں خواتین اور مرد دونوں شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق جانبحق ہونے والے مولوی علی اکبر میراجی اپنے خاندان کے ہمراہ سوراب گدر تعزیت کے لیے گئے تھے اور واپسی پر اپنے گھر فراخود چھاب جا رہے تھے جب ان کا قافلہ ڈرون حملے کا نشانہ بنا۔

مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ علاقے میں ڈرونز کی پروازیں مسلسل جاری ہیں جس سے خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔

پاکستانی فورسز کی جانب سے آج کے ڈرون حملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے، تاہم دو روز قبل آئی ایس پی آر نے زہری میں جیٹ طیاروں کی بمباری کی تصدیق کی تھی۔

اس بمباری میں فوجی ترجمان کے مطابق بلوچ آزادی پسندوں کے خفیہ ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا تھا، مگر مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ عام آبادی متاثر ہوئی تھی جس میں پندرانی قبیلے کے تین افراد مارے گئے۔

زہری اور گردونواح میں پاکستانی فوج کی جانب سے فضائی کارروائیوں کا یہ حالیہ ہفتے میں دوسرا واقعہ ہے اگست سے اب تک علاقے میں تین سے زائد فضائی حملے ہو چکے ہیں جن میں دو ڈرون حملے شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گیارہ اگست سے زہری کے مختلف علاقے بلوچ آزادی پسندوں کے کنٹرول میں ہیں اس دوران پاکستانی فورسز کو متعدد حملوں کا سامنا رہا ہے جن میں کئی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

بلوچ آزادی پسندوں کی مشترکہ تنظیم براس نے زہری پر کنٹرول اور پاکستانی فورسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔