پاکستان اور سعودی عرب میں سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ: ’ایک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا‘

176

پاکستان اور سعودی عرب نے دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق ’سٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘ (جوائنٹ سٹریٹجک ڈیفنس ایگریمننٹ) پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ’کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘

سعودی ولیِ عہد شہزاد محمد بن سلمان کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو ایک روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے تھے جہاں اُن کا شاہی استقبال کیا گیا۔

ولی عہد کی سرکاری رہائش گاہ پر محمد بن سلمان اور شہباز شریف میں ہونے والے ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے دفاعی شراکت داری سے متعلق شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق اس معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔

دارالحکومت ریاض کے قصر یمامہ میں ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے ’اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔‘

مشترکہ اعلامیے کے مطابق ’کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے۔‘

ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ’سٹرٹیجک باہمی شراکت داری‘ کا معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی و دفاع اور خطے سمیت دنیا بھر میں قیامِ امن کے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتی ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گذشتہ آٹھ دہائیوں پر مشتمل دفاعی شراکت داری، سٹریٹیجک مفادات کے تناظر میں دونوں ملکوں نے ’سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط کیے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل دسمبر 2015 میں دہشت گردی کے خلاف 40 اسلامی ممالک کے اتحاد نے سعودی عرب کی کمان میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دیا تھا۔ پاکستان کے تعاون سے ایک خصوصی فورس تشکیل دی تھی۔ جس کی قیادت پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائیرڈ راحیل شریف تھے۔