بلوچستان میں خفیہ عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ در اصل ریاستی جبر کو قانونی جواز دینے کی کوشش ہے۔ ماہ رنگ بلوچ

78

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما اور بلوچ سیاسی کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، جو مارچ سے جیل میں قید ہیں، نے بلوچستان اسمبلی کی جانب سے انسدادِ دہشتگردی ایکٹ 1997 میں حالیہ ترمیم کو سخت الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اسے ریاستی جبر کو قانونی جواز دینے کی کوشش قرار دیا ہے۔

ماہ رنگ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچستان اسمبلی نے اس ہفتے جو ترمیم منظور کی ہے اسے ججوں، وکلا، گواہوں اور پراسیکیوٹرز کے تحفظ کے نام پر متعارف کرایا گیا ہے لیکن درحقیقت یہ ایک خطرناک قدم ہے جو اختلافی آوازوں کو دبانے کے لیے استعمال ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جون میں منظور ہونے والے انسدادِ دہشتگردی ترمیمی بل 2025 کے ساتھ یہ نیا قانون پرامن سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہتھیار بن جائے گا یہ اقدام آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 10-A کے تحت منصفانہ ٹرائل کے بنیادی حق کو پامال کرتا ہے اور خفیہ و نامعلوم عدالتوں کا راستہ کھول دیتا ہے جہاں انصاف کا مذاق اڑایا جائے گا۔

ماہ رنگ بلوچ کے مطابق مارچ سے اب تک بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف 50 سے زائد کریک ڈاؤن کیے جا چکے ہیں جن میں سینکڑوں کارکن گرفتار یا جبری طور پر لاپتہ کیے گئے صرف مارچ میں 147 اور اپریل میں 166 جبری گمشدگی کے واقعات ریکارڈ ہوئے جبکہ جنوری سے جون کے دوران مجموعی طور پر 814 افراد لاپتہ کیے گئے جو پچھلے پورے سال کے قریب قریب ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں کم از کم 131 افراد ماورائے عدالت قتل کیے گئے جن میں حراستی تشدد، جعلی مقابلے اور فوجی آپریشن شامل ہیں۔

“ستمبر کے ایک ہی ہفتے میں کیچ ضلع سے تعلق رکھنے والے چھ افراد کو ٹارگٹ گلنگ میں قتل کیا، ان کے بقول ریاستی پشت پناہی میں چلنے والے نجی لشکر جنہیں مقامی سطح پر ڈیتھ اسکواڈ کہا جاتا ہے دوبارہ فعال ہو چکے ہیں اور پاکستانی فورسز کے ساتھ مل کر عام آبادی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔”

ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ریاست بلوچوں کے خلاف ایک خونی جنگ مسلط کیے ہوئے ہے جس میں ایک طرف جابرانہ قوانین استعمال کیے جا رہے ہیں اور دوسری طرف غیر قانونی ڈیتھ اسکواڈ کو سرگرم کیا گیا ہے دونوں کا مقصد بلوچ عوام کو محکوم اور ختم کرنا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں بلوچ قوم سے اپیل کی کہ وہ ثابت قدم اور پرعزم رہیں ہمارا جدوجہد انصاف اور عزت کے لیے ہے یہ ایک جائز مقصد ہے ریاستی جبر کے باوجود ہم پرامن مزاحمت جاری رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا تاریخ ان لوگوں کو ضرور کٹہرے میں کھڑا کرے گی جو عوام کو دہشتزدہ کرنے کے لیے ڈیتھ اسکواڈ اور جابرانہ قوانین استعمال کرتے ہیں اور تاریخ اُنہیں سرخرو کرے گی جو انصاف اور انسانی وقار کے لیے لڑتے ہیں۔