فلسطین تنازعے کا دو ریاستی حل: اقوام متحدہ میں ’نیویارک ڈکلیئریشن‘ کی منظوری

29

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے ’نیویارک ڈیکلیئریشن‘ کی منظوری دی جس میں اسرائیل فلسطین تنازعے کے دو ریاستی حل کے لیے ’مقررہ مدت کے اندر، ٹھوس، ناقابل واپسی اقدامات‘ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

اسرائیل فلسطین تنازعے پرعالمی رہنماؤں کے اجلاس سے قبل جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں اس قراراداد کے حق میں 142 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ امریکہ اور اسرائیل سمیت 10 ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اس قرارداد میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل کے خلاف سات اکتوبر کے حملے مذمت کی گئی جس سے غزہ میں جنگ شروع ہوئی۔ قرارداد میں حماس سے فوری ہتھیار پھینکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سات صفحات پر مشتمل ’نیویارک ڈیکلیئریشن‘ رواں سال جولائی میں فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس کے بعد سامنے آیا ہے ۔ امریکہ اور اسرائیل نے اس کانفرنس میں شرکت نہیں کی تھی۔

22 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران غزہ کے معاملے پر عالمی رہمناؤں کا اجلاس ہو گا جس میں امکان ہے کہ برطانیہ فلسطین کو بطورِ ریاست تسلیم کر لے گا۔

اقوام متحدہ کی قرارداد میں ’نیویارک ڈیکلیئریشن‘ کی توثیق کرتے ہوئے غزہ جنگ فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

قرارداد میں غزہ کی ناکہ بندی، شہریوں اوراملاک پر اسرائیلی حملے اور فاقہ کشی کے مذمت کی گئی اور غزہ میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے تحت عارضی طور پر بین الاقوامی استحکام مشن کی تعیناتی کی حمایت کی ہے۔

امریکہ نے اقوامِ متحدہ کی اس قرارداد کو ’گمراہ کن اور غیر وقتی تشہیری کوشش‘ قرار دیا جو تنازعے کو ختم کرنے کی سنجیدہ سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔

مبصرین کا خیال ہے کہ ’نیویارک ڈیکلیئریشن‘ گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری فلسطین تنازعے کو ختم کرنے کے لیے دو ریاستی حل کے مطالبے میں نئی جان ڈال دے گا۔