پاکستان چین سے برآمد ٹیکنالوجی کے زریعے لاکھوں شہریوں کی جاسوسی کررہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل

74

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اپنی آبادی کے بڑے حصے پر وسیع پیمانے کی نگرانی کر رہا ہے اس مقصد کے لیے ملک میں فون ٹیپنگ سسٹم اور چین کی تیار کردہ انٹرنیٹ فائر وال نصب کی گئی ہے، جو سوشل میڈیا پر سنسرشپ اور معلومات کی روک تھام کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ایمنسٹی کے مطابق یہ نگرانی دنیا میں چین کے بعد ریاستی کنٹرول کی نمایاں مثالوں میں سے ایک ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، ایمنسٹی کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا بڑھتا ہوا مانیٹرنگ نیٹ ورک چینی اور مغربی ٹیکنالوجی دونوں کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔

پاکستانی خفیہ اداروں کے پاس لا فل انٹرسپٹ مینجمنٹ سسٹم (LIMS) موجود ہے جس کے ذریعے وہ بیک وقت کم از کم 40 لاکھ موبائل فونز کی نگرانی کر سکتی ہیں۔

اس کے ساتھ استعمال ہونے والا فائر وال WMS 2.0 ایک وقت میں 20 لاکھ انٹرنیٹ سیشنز کو بلاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے دونوں سسٹمز مل کر شہریوں کی کالز، پیغامات اور انٹرنیٹ سرگرمیوں تک خفیہ اداروں کی رسائی ممکن بناتے ہیں۔

ایمنسٹی کے ماہر یورے فان برگے نے کہا کہ اصل نگرانی میں لیے جانے والے موبائل فونز کی تعداد سرکاری طور پر بتائے گئے اعداد سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستانی میں موجود چار بڑی موبائل کمپنیوں کو LIMS سے منسلک ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔

یہ رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2024 میں دائر ایک کیس کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے جو اس وقت سامنے آیا جب سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی نجی گفتگو لیک ہو گئی تھی عدالت میں وزارتِ دفاع اور خفیہ اداروں نے فون ٹیپنگ کی صلاحیت سے انکار کیا مگر سوالات کے دوران ٹیلی کام ریگولیٹر نے تسلیم کیا کہ موبائل کمپنیوں کو LIMS انسٹال کرنے کا حکم پہلے ہی دیا جا چکا ہے تاکہ مخصوص ایجنسیاں اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔

ایمنسٹی کے مطابق پاکستان اس وقت تقریباً 6 لاکھ 50 ہزار ویب لنکس بلاک کر رہا ہے، جبکہ یوٹیوب، فیس بک اور ایکس (سابق ٹوئٹر) جیسے پلیٹ فارمز پر بھی بارہا پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

مزید برآں وزارتِ داخلہ، وزارتِ ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام ریگولیٹر نے اس رپورٹ پر رائٹرز کے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا جبکہ ایمنسٹی کے مطابق انکے جانب سے لکھے گئے کسی بھی خط کا جواب موصول نہیں ہوا ہے۔