بلوچ لواحقین کو احتجاج کی آڑ میں سیاسی مقاصد حاصل نہیں کرنے دیں گے، طلال چوہدری

127

پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے الزام عائد کیا ہے کہ اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے لواحقین سیاسی مقاصد کے لیے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔

وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس معاملے پر حکومت کوئی نرمی اختیار نہیں کرے گی۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے افراد اسلام آباد پریس کلب کے باہر احتجاج کر رہے ہیں جس کے باعث پولی کلینک سے پریس کلب تک ایک طرف کی سڑک بند کرنی پڑی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی خواہش ہے کہ مظاہرین سے مذاکرات کیے جائیں، تاہم احتجاج کرنے والے کسی سے بات چیت کے لیے تیار نہیں ہیں۔

ان کے مطابق حکومت نے مختلف طریقوں سے اور انسانی حقوق کے رہنماؤں کے ذریعے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے مگر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ احتجاج ختم نہ ہونے کی بڑی وجہ مظاہرین کے مطالبات ہیں ان میں سے کچھ مطالبات ایسے ہیں جو حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتے، جبکہ بعض معاملات عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔

طلال چوہدری نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن اس معاملے پر کام کر رہا ہے اور حکومت بھی لاپتہ افراد سے متعلق بات چیت کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لواحقین گزشتہ تقریباً دو ماہ سے اسلام آباد میں دھرنا دیے ہوئے ہیں، جہاں انہوں نے حکومت کے سامنے دو مطالبات رکھے ہیں:

1. بی وائی سی کی گرفتار قیادت کی رہائی۔

2. بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا خاتمہ، بشمول لاپتہ افراد کی بازیابی۔

بلوچ لواحقین کے مطابق اسلام آباد احتجاج کے دوران انہیں پریس کلب جانے سے روکا گیا اور ان کے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی، جبکہ احتجاج کو چھپانے کے لیے ٹینٹ اور بسوں کا سہارا لیا گیا۔

اسلام آباد دھرنے میں شریک لاپتہ افراد کے لواحقین اور بی وائی سی قیادت نے وزیرِ مملکت برائے داخلہ کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ 53 روز سے اسلام آباد میں موجود ہیں اور پہلے دن ہی اپنے مطالبات میڈیا میں واضح طور پر پیش کر چکے ہیں اس دوران حکومتی ارکان کو بارہا اپنے مطالبات بھیجے لیکن بجائے ان مطالبات کو سننے کے پولیس کے ذریعے ان کے احتجاج کو روکا گیا اور انہیں ہراساں کیا گیا۔

لواحقین نے مزید کہا کہ طلال چوہدری کو اسلام آباد کی ایک سڑک بند ہونے کا افسوس ہے لیکن جو سالوں سے ہم اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں اس پر کسی کو افسوس نہیں اگر حکومت کو ہمارے مطالبات ناگوار گزرتے ہیں تو وہ خود دھرنا گاہ آ کر ہمیں سنیں اور حکومت کو ہمارے مطالبات ماننے پر آمادہ کریں ہم اپنا احتجاجی دھرنا ختم کرکے واپس بلوچستان چلے جائیں گے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ ملک کے وزیرِ مملکت برائے داخلہ اسمبلی فلور پر کھڑے ہو کر جھوٹ بول رہے ہیں اور ان کا یہ عمل بھی اس سلسلے کی کڑی ہے جہاں گزشتہ کئی روز سے میڈیا اور پولیس کے ذریعے ہمارے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کیا جارہا ہے طلال چوہدری کا بیان بھی ہمارے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔