کوئٹہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے کارکن نظر مری کی جبری گمشدگی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بلوچ عوام کی جمہوری سیاسی جدوجہد پر ریاستی قدغن کا تسلسل قرار دیا ہے۔
بی وائی سی کے جاری کردہ بیان کے مطابق، گزشتہ رات تقریباً 8 بجے گولیمار چوک کوئٹہ سے پاکستانی خفیہ اداروں، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی اور پولیس کے اہلکاروں نے ایک مشترکہ کارروائی کے دوران تنظیم کے سرگرم کارکن نظر مری کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
تنظیم نے کہا نظر مری ایک نوجوان سیاسی کارکن ہیں جو کئی برسوں سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور مبینہ بلوچ نسل کشی کے خلاف جمہوری انداز میں آواز بلند کرتے آ رہے ہیں۔ بی وائی سی کا کہنا ہے کہ ایسے کارکنان کی جبری گمشدگیاں ریاستی خوف اور بوکھلاہٹ کا مظہر ہیں، جو پرامن سیاسی آوازوں کو دبانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ریاست پاکستان طاقت اور تشدد کو بطور آخری ہتھیار استعمال کر رہی ہے مگر تاریخ گواہ ہے کہ ایسی پالیسیاں بالآخر ریاستوں کی شکست کا سبب بنتی ہیں۔
بی وائی سی کے مطابق ریاستی ادارے بلوچستان میں سیاسی سرگرمیوں کو محدود کرنے، آزادی اظہار کو دبانے اور انسانی حقوق کی آوازوں کو خاموش کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
تنظیم کے مطابق گزشتہ چھ ماہ کے دوران جبری گمشدگیوں، سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں، اجتماعی سزاؤں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ریاست کی یہ پالیسیاں نہ تو بلوچ سیاسی تحریک کو ختم کر سکتی ہیں اور نہ ہی سیاسی کارکنان کو خاموش کر سکتی ہیں بلکہ ریاستی جبر بلوچ سماج میں ایک ایسی گہری نفرت کو جنم دے رہا ہے، جس کے نتیجے میں ایک بڑی عوامی تحریک جنم لے گی جو اس نظام جبر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گی۔
بی وائی سی نے انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ نظر مری کی بازیابی اور بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں پر فوری توجہ دیں۔