بلوچستان: جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل احتجاجی تحریک کے رہنما ماما قدیر بلوچ کی طبیعت شدید ناساز

67

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل عرصے سے احتجاجی تحریک کی قیادت کرنے والے بزرگ انسانی حقوق کے کارکن ماما قدیر بلوچ کی طبیعت ایک بار پھر شدید ناساز ہوگئی ہے، جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت کی حالت میں کراچی منتقل کردیا گیا ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کو پہلے جناح اسپتال کے آئی سی یو میں رکھا گیا تھا، تاہم طبیعت کی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر آج انہیں آغا خان اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

واضح رہے کہ ماما قدیر بلوچ گزشتہ 16 برس سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت گرفتاریوں اور قتل عام کے خلاف سرگرم ہیں۔

انہوں نے کوئٹہ اور کراچی میں احتجاجی کیمپوں کی قیادت کی اور 2013 میں کوئٹہ سے کراچی اور پھر کراچی سے اسلام آباد تک ایک تاریخی پیدل لانگ مارچ کی قیادت کی تھی جس نے بلوچستان میں ریاستی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔

ماما قدیر بلوچ نے متعدد بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کر کے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی اور عالمی برادری کو ان مظالم سے آگاہ کیا۔

ماما قدیر کی قیادت میں شروع ہونے والا بھوک ہڑتالی احتجاجی کیمپ آج بھی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری ہے، جو پاکستان سمیت دنیاء بھر میں انسانی حقوق کے لیے جاری ایک غیر متزلزل علامت بن چکا ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے بلوچ عوام اور انسانی حقوق کے کارکنان سے ماما قدیر بلوچ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل کی ہے اور عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ان کے مشن کو جاری رکھیں گے تحریک کو مزید منظم کریں گے اور اسے آگے بڑھائیں گے۔