خاتون سے جنسی زیادتی کا واقعہ: ڈیتھ اسکواڈز بلوچ سماج کا ناسور ہیں۔ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

120

خضدار میں مقامی خاتون کے ساتھ سرکاری حمایت یافتہ گروہ کے ارکان کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعے نے بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔

سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاتون کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈیتھ اسکواڈ محض جرائم پیشہ گروہ نہیں بلکہ درندے ہیں اور ان درندوں کی لگام ان سے بھی بڑے وحشیوں کے ہاتھ میں ہے۔

ان کے مطابق یہ عناصر صرف اغوا برائے تاوان جبری گمشدگی، تشدد، زمینوں پر قبضے، منشیات فروشی اور چوری جیسے جرائم تک محدود نہیں بلکہ خواتین اور بچوں کو بھی جنسی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے مطالبہ کیا کہ ایسے گروہوں کے لیے سخت سے سخت سزا ہونے چاہئے۔

انہوں نے اپیل کی کہ ہر وہ فرد جس کی آواز سنی جاتی ہے اُس پر لازم ہے کہ وہ ان مظالم کے خلاف آواز بلند کرے اور معاشرے میں آگاہی پھیلائے۔

اپنے بیان کے آخر میں صبیحہ بلوچ نے کہا خدارا اپنے بچوں کی صحیح تربیت کریں خدا نے انہیں انسان بنا کر اس دنیا میں بھیجا ہے انہیں درندہ بننے نہ دیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خضدار کے نواحی علاقہ کوشک سے تعلق رکھنے والی خاتون صغریٰ بی بی نے الزام لگایا ہے کہ انھیں خضدار کے با اثر شخص “ڈیتھ اسکواڈ” رکن نے اغواء کے بعد چھ گھنٹوں تک جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا۔

واقعہ کے حوالے سے مقامی پولیس حکام سے رابطہ کرنے پر حکام نے بتایا کہ واقعہ کی شکایت درج کر لی گئی ہے، تاہم ابھی تک ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔