بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گرفتار رہنماؤں کو عدالت نے ایک بار پھر پندرہ روز کے لیے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ریاست نے بی وائی سی کے رہنماؤں کو اس لیے قید میں رکھا ہے تاکہ عام عوام کو خوفزدہ کیا جا سکے۔ مگر انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی تحریک قید و بند سے پیچھے نہیں ہٹتی۔
انہوں نے کہا جیل کی دیواریں کتنی ہی مضبوط ہوں، ایک ماں کے حوصلے کے سامنے پست ہو کر رہ جاتی ہیں۔ ہم ہر بار یہاں آتے ہیں، اور سرکاری وکیل ہر بار درخواست دیتا ہے۔ یہی اس عدالتی نظام کی حقیقت ہے۔ آج وہی قانون کو ہتھیار بنا کر 90 دنوں تک لوگوں کو سی ٹی ڈی کی حراست میں رکھا جا رہا ہے۔
ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا کہ اس تحریک کی اصل طاقت عام عوام ہے۔ “ہم نے یہ تحریک سڑکوں پر شروع کی تھی اور آج اسے عدالتوں تک لے آئے ہیں۔ ہم یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہی عدالتیں، جہاں ہزاروں پشتون اور بلوچ مسنگ پرسنز کے کیسز چل رہے ہیں، ان کے پروٹیکشن آرڈرز کے باوجود انہیں بازیاب نہیں کرا سکیں، آج وہی عدالتیں بی وائی سی کے خلاف روڈ بند کرنے پر دہشت گردی کے مقدمات چلا رہی ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ کوئی ریاست عوام کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی۔ “یہ ایک ناکام ریاست ہے، اور آگے جا کر اسے یہ سمجھ آئے گی کہ جتنی تشدد عوام کے خلاف استعمال کی جائے گی، عوام اتنی ہی اس کے خلاف ہوگی۔
ماہ رنگ بلوچ نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ اسلام آباد میں گرمی اور بارش کے باوجود تیس دن سے احتجاج کرنے والی ماؤں کو بھی پیغام دینا چاہتی ہیں۔ “ہماری یہ تحریک آنے والی نسلوں کے لیے پیغام لے کر آئی ہے عام عوام اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہمیں دبانا یا کمزور کرنا چاہتے ہیں، وہ خود کمزور ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی وزیراعلٰی ہوتے ہوئے ذمہ دارانہ بیان دینے کے بجائے الزامات لگاتے رہے۔ “وہ صرف ریاستی پروپیگنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں، مگر مظلوم کی تحریک پروپیگنڈے سے بہت آگے ہے۔ آپ کبھی ایک بیانیہ نہیں بنا سکتے، کیونکہ ہم انصاف کے لیے نکلے ہیں۔ ہماری تحریک سچ پر ہے۔ آپ جتنی جھوٹ بولیں اور جتنے پیسے خرچ کریں، ہمیں روک نہیں سکتے، کیونکہ ہم سچ کے ساتھ ہیں۔