کراچی پریس کلب کے سامنے جبری لاپتہ زاہد بلوچ کے لواحقین کا احتجاج جاری ، بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے طوفانی موسم میں بھی احتجاج جاری رکھا۔ کراچی پریس کلب کے باہر لاپتہ نوجوان زاہد علی بلوچ کے لواحقین گزشتہ 15 روز سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔
زاہد علی بلوچ کے والد، حمید بلوچ نے منگل کے روز بارش کے دوران میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ان کے بیٹے کو لاپتا ہوئے ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن تاحال اس کی بازیابی یا موجودگی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ زاہد کو 17 جولائی کو شام ساڑھے پانچ بجے کراچی میں سواری کا انتظار کرتے ہوئے ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے زبردستی حراست میں لیا، جس کے بعد سے وہ لاپتا ہیں۔ ان کے مطابق “اب 33 دن گزر گئے ہیں لیکن ہمیں یہ تک معلوم نہیں کہ ہمارا بیٹا کہاں ہے اور کس حال میں ہے۔”
حمید بلوچ نے مطالبہ کیا کہ اگر زاہد پر کوئی الزام ہے تو آئین و قانون کے مطابق انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، لیکن اس طرح لاپتا رکھنا ایک خاندان کے لیے ناقابلِ برداشت صدمہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ احتجاجی کیمپ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک زاہد کو بازیاب نہیں کرایا جاتا۔ حمید بلوچ نے انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی، صحافیوں، اعلیٰ عدلیہ اور انصاف پسند افراد سے اپیل کی کہ وہ زاہد کی بازیابی کے لیے آواز بلند کریں۔