پاکستان نو آبادیاتی باقیات ہے، بلوچ اپنی آزادی سے دستبردار نہیں ہوگا۔ بی این ایم

33

11 اگست یوم تجدید عہد کی مناسبت سے بی این ایم نے آواران ھنکین کے تحت دو مختلف مقامات پر چھوٹے پیمانے پر جلسے کیے جن میں پارٹی کے ممبران اور حامیوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر مقررین نے 11 اگست کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی اور بلوچستان کی آزادی کے لیے جان قربان کرنے والے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا۔ 

مقررین نے کہا کہ بلوچ قوم اپنے بہادر فرزندوں کی قربانیوں کی بدولت مزاحمت اور جدوجہد سے بھرپور ایک قابل فخر تاریخ کی مالک ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب کسی قوم پر قبضہ کیا جاتا ہے تو وہ بدترین حالات سے دوچار ہوتی ہے بلوچوں نے ماضی میں بھی قابضین کا مقابلہ کیا ہے اور آج بھی پاکستانی قبضے کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ 

انہوں نے کہا قابضین نے ہر دور میں خون کی ندیاں بہائیں جیسے ہمارے خطے میں منگول، بربر، اور مغلوں نے لوٹ مار کی اور قتل عام کیا لیکن بالآخر یہ طاقتیں مٹ گئیں اور بلوچ اپنی بقا کی جنگ میں سرخرو ہوا آج پنجابی ریاست بھی اپنے مفادات کے لیے ہماری زمین اور وسائل پر قابض ہے لیکن یہ قبضہ بھی بلوچ قومی جدوجہد اور مزاحمت کی بدولت ختم ہوگا اور بلوچستان اپنی آزادی دوبارہ حاصل کرے گا۔

مقررین نے کہا کہ بلوچستان پر انگریز جب طاقت کے زور پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے تو انہوں نے سازشی معاہدات کے ذریعے بلوچستان کی زمینیں اجارے پر حاصل کیں اور بعد ازاں معاہدات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کے ایک وسیع رقبے پر قابض ہوئے ہمارے خطے میں اگست 1947 کو انگریزوں کے انخلا کے فیصلے کے بعد نوآبادیاتی دور کا خاتمہ ہوا لیکن پاکستان نے انگریزوں کے جانے کے بعد خطے میں ان کے مفادات کے چوکیدار کے طور پر نوآبادیاتی طرز عمل کو جاری رکھا۔ 

انکا کہنا تھا پاکستان آج نوآبادیاتی باقیات کے طور پر بلوچستان پر قابض ہے اور بلوچ قوم کی آزادی چھین کر اسے تمام تر حقوق سے محروم کیا گیا ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ ہمیں جذبات کی بجائے عقل اور شعور کے ساتھ اپنی قومی جدوجہد آگے بڑھانی ہے بی این ایم کا پلیٹ فارم بلوچ قوم کی شعوری و علمی جدوجہد کی علامت ہے اور بلوچ سرمچار بھی اس قومی پارٹی کو اپنا ایک سیاسی و نظریاتی مورچہ مانتے ہیں ہم اس عوامی طاقت کے ذریعے غلامی کے خلاف بلوچ قوم میں شعور پیدا کریں گے اور دنیا کو بتائیں گے کہ بلوچ اپنی آزادی سے دستبردار نہیں ہوگا۔