مستونگ میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان احسان شاہ کی والدہ عارفہ شاہ کی اپیل پر آج مستونگ شہر کے تمام تجارتی مراکز، مارکیٹیں اور کاروباری سرگرمیاں اظہارِ یکجہتی کے طور پر احتجاجاً بند ہیں۔
عارفہ شاہ کا کہنا ہے کہ میرا 16 سالہ بیٹا احسان شاہ ایف سی اہلکاروں کی فائرنگ سے لک پاس مستونگ چیک پوسٹ پر شہید ہوا۔ میں نے انصاف کے لیے مختلف فورمز پر آواز بلند کی، لیکن میری بات سننے کے بجائے ریاستی اداروں نے مجھے دھمکیاں دیں اور تذلیل کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کے انصاف کے لیے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ بھی لگایا، لیکن وہاں بھی میری فریاد سننے کے بجائے پولیس اہلکاروں نے مجھے گرفتار کر کے تھانے منتقل کیا اور میرے خاندان سمیت مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
عارفہ شاہ نے واضح کیا کہ جب تک میرے بیٹے کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ رواں سال جون میں کوئٹہ سے مستونگ آتے ہوئے لک پاس کے قریب پاکستانی فورسز نے نوجوان احسان شاہ کو فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔