بلوچ سیاسی قیادت کی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کراچی اور اسلام آباد میں دھرنوں کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔
بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کی گرفتاریوں، انصاف کی عدم فراہمی اور کراچی و بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کے اہلخانہ کراچی اور اسلام آباد میں پریس کلبوں کے سامنے دھرنا دے کر اپنے پیاروں کی بازیابی اور انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کراچی پریس کلب کے باہر پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار لاپتہ طالبعلم زاہد علی بلوچ کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ ایک باریوں دن جاری رہا، لیاری کے علاقے کلری سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ زاہد کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب روزانہ کلب کے باہر احتجاج میں شریک ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت اور لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا 32ویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔
پولیس کی جانب سے دھرنے کو روکنے کے لیے رکاوٹیں برقرار ہیں، جس کے باعث شدید مشکلات میں احتجاج کرنے والے بزرگ مظاہرین کی حالت غیر ہورہی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ دن بلوچ ماؤں، بہنوں اور نوجوانوں کے لیے ایک طویل اور کربناک جدوجہد کی علامت ہیں، جس میں انہوں نے ریاستی بے حسی کو قریب سے دیکھا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ ریاست حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتی اور بلوچ قوم اپنے حق کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی جب تک سچائی کو تسلیم نہ کر لیا جائے۔