بلوچستان میں حکومتی اقدامات ناکام، مواصلاتی، سفری اور بینکنگ سروسز معطل ہونے کے باوجود مسلح حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
بلوچستان میں حکومتی اقدامات، مواصلاتی نیٹ ورک، ریلویز اور بینکنگ سروسز، مبائل انٹرنیٹ معطل کرنے کے باوجود مسلح کارروائیاں جاری ہیں۔
مختلف اضلاع میں پاکستانی فورسز، پولیس اور ریاستی حمایت یافتہ مسلح جتھوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ شہروں میں داخل ہو کر ناکہ بندیاں، تقاریر کرنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
پولیس پر حملے
کوئٹہ کے سریاب لنک روڈ پر پولیس گشت کے دوران ایک آئی ای ڈی دھماکہ ہوا جس میں نقصان کی اطلاعات ہیں۔
سبی میں گرلز کالج کے قریب اسنیپ چیکنگ کے دوران دستی بم حملے میں اے ایس آئی محمد افضل زخمی ہوگئے، مستونگ میں ڈپٹی کمشنر کمپلیکس اور کوئٹہ میں ایریگیشن دفتر کے قریب پولیس اہلکار دستی بم حملوں کا نشانہ بنے۔
جبکہ مچھ میں پولیس تھانے پر بھی دستی بم حملہ کیا گیا۔
فوجی اور نیم فوجی کیمپ اور چوکیوں پر شدید نوعیت کے حملے
بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگچر میں فوجی پوسٹوں پر شدید نوعیت کا حملہ رپورٹ ہوا جس کے بعد بازار کو بند کر دیا گیا۔
رات گئے واشک کے علاقے بسیمہ میں مسلح افراد نے پاکستان فوج کے مرکزی کیمپ پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا، کمک کیلئے پہنچنے والے فورسز قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں اطلاعات کے مطابق ایک کیپٹن سمیت نو اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہوئے۔
اسی دوران لیویز تھانے پر کنٹرول حاصل کر کے ہتھیار ضبط کر لیے گئے اور بعدازاں تھانے کو نذر آتش کردیا گیا۔
دیگر مقامات پر کارروائیاں
• گوادر میں فوجی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ
• زامران، جھاؤ، مند، سورو، ناصر آباد، آواران، تمپ، تربت، ڈیرہ بگٹی، صحبت پور اور قلات سمیت درجنوں مقامات پر فوجی و لیویز چوکیوں اور کیمپوں پر حملے
• زیارت میں اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو اغوا کیا گیا۔
• مستونگ میں ریلوے ٹریک پر دھماکہ، جس سے جعفر ایکسپریس متاثر ہوئی۔
• زہری میں ڈیتھ اسکواڈ کارندوں پر حملے اور مرکزی شاہراہوں پر ناکہ بندیاں
• کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر سرویلنس ٹاور دھماکے سے تباہ
• واشک میں ڈیتھ اسکواڈ کے ٹھکانوں پر چھاپے، گاڑیاں اور ہتھیار ضبط
• کوہلو میں راکٹ فائر کرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
عوامی سطح پر سرگرمیاں
مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ، زہری اور گرگینہ سمیت کئی علاقوں میں بلوچ آزادی پسندوں نے یوم بلوچستان (11 اگست) کی مناسبت سے ناکہ بندیاں، عوامی تقاریر کی۔
صورتحال
علاقوں میں گزشتہ دو روز سے ہیلی کاپٹروں کی آمد و رفت جاری ہے، تاہم حکام کی جانب سے آپریشن یا جانی نقصانات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق مختلف علاقوں میں جھڑپیں اور چھوٹے اور بڑے پیمانے پر مزید حملے بھی جاری ہیں، جن کی معلومات تاحال موصول ہورہی ہیں۔