غنی بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ

26

غنی بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق، دو ماہ قبل خضدار کے قریب پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے کے بعد جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے غنی بلوچ کے لواحقین کی جانب سے آج کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

مظاہرے میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین اور جبری لاپتہ افراد کے دیگر لواحقین نے شرکت کی۔ مظاہرین نے غنی بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر غنی بلوچ کے اہلِ خانہ کا کہنا تھا: “ہم آج دل شکستہ، غم زدہ اور بے بس ہو کر احتجاج کر رہے ہیں۔ دو ماہ گزر چکے ہیں مگر ہمارے خاندان کے چراغ، غنی بلوچ کا اب تک کوئی سراغ نہیں ملا۔”

اہلِ خانہ کے مطابق، غنی بلوچ کو 25 مئی کو خضدار کے قریب جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ 27 مئی کو انہوں نے خضدار تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی، مگر ایس ایچ او نے نہ صرف انکار کیا بلکہ درخواست وصول کرنے سے بھی گریز کیا۔ 28 مئی کو ایس ایس پی سے بھی رابطہ کیا گیا، لیکن وہاں سے بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

اہلِ خانہ کا مزید کہنا تھا کہ تمام تر عدالتی راستے اختیار کیے جا چکے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ اور خضدار سیشن کورٹ میں درخواستیں زیرِ سماعت ہیں، مگر اب تک نہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور نہ ہی عدالت کی جانب سے کوئی مؤثر کارروائی سامنے آئی ہے۔

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنے کارکن کی جبری گمشدگی پر جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں بلوچ شعور کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ غنی بلوچ ایک اسکالر اور باشعور نوجوان سیاسی کارکن ہیں، اور ان کی جبری گمشدگی کے ذریعے ریاست یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ بلوچ پرامن سیاسی جدوجہد نہیں کر سکتے۔

پارٹی نے مطالبہ کیا کہ غنی بلوچ کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے، بصورتِ دیگر احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری رہے گا، اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور ریاستی اداروں پر عائد ہوگی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں نے کہا کہ صوبائی حکومت جبری گمشدگیوں کے خاتمے کے بجائے پرامن کارکنان کو احتجاج کی سزا دے رہی ہے، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے۔

آخر میں مظاہرین نے حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ غنی بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔