بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ، نوشکی سے آج پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان کو لاپتہ کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق حفیظ اللہ ولد پیر محمد سکنہ قاضی آباد نوشکی کو آج گھر سے حراست میں لے کر جبری طور پر گمشدہ کر لیا گیا ۔
لواحقین نے انکی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ۔
علاوہ ازیں کیچ سے مزید دو افراد کے جبری گمشدگیوں کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ۔ لواحقین کے مطابق قمبر بلوچ ولد نور جان، عمر 16 سال، جو پیشے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی دکان چلاتے تھے، کو رواں سال 23 جولائی کو شام 4 بجے تربت کے علاقے جوسک سے پاکستانی ملٹری انٹیلیجنس اور انٹر سروسز انٹیلیجنس کے اہلکاروں نے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔ قمبر بلوچ کا تعلق بلیدہ، ضلع کیچ کے علاقے صاحب خان بازار سے ہے۔
اسی طرح عمران خان ولد تاج محمد، عمر 26 سال، جو یونیورسٹی آف تربت کے انسٹیٹیوٹ آف بلوچ لینگویج اینڈ کلچر کے طالبعلم ہیں، کو رواں سال 27 جون کو دوپہر بجے تربت سے فرنٹیئر کور اور ملٹری انٹیلیجنس کے اہلکاروں نے اغوا کیا۔ عمران خان کا تعلق سری کلگ، گوورکوپ سے ہے۔