بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے پرامن اور دنیا کی طویل ترین قائم احتجاجی کیمپ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5886 دن مکمل ہوگئے۔
تنظیم کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ اسلام آباد میں ڈاکٹر ماہ رنگ سمیٹ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دیگر رہنماوں کے رہائی کے لیے احتجاجی دھرنا چھٹے روز بھی جاری ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے پریس کی طرف جانے والی سڑکوں کو زبردستی سیل کر دیا ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنماؤں کی رہائی کے لیے احتجاج کرنے والے بلوچ خواتین کو نشنل پریس کلب جانے نہیں دیا جارہا ہے، شدید بارش میں خواتین، بوڑھے افراد اور بچے روڑ پر بیٹھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی قوانین ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی اور پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے، لیکن اسلام آباد انتظامیہ چھ دنوں سے مسلسل بلوچ خواتین کی پرامن احتجاج کو طاقت کے زریعے دبانے کی کوشش کررہا ہے، جو ایک غیر جمہوری رویہ ہیں جسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے خاندانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتےہیں، اور وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے بلوچ خواتین کے احتجاج کا نوٹس لیں اور انکے ساتھ ملکی قوانین کے تحت رویہ اختیار کریں، پرامن اجتماع کے لوگوں کے حق کا احترام کریں، بی وائی سی کے زیر حراست رہنماوں کو فوری غیر مشروط رہا، لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور جبری گمشدگیوں کے مسلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرنے کے حوالے سے اپنی آئینی کردار ادا کریں۔