بلوچستان کے ضلع پنجگور سے تعلق رکھنے والے لاپتہ دوست محمد کی والدہ، جو گزشتہ تیرہ برس سے اپنے لاپتہ بیٹے کی واپسی کی منتظر تھیں، بالآخر دل میں جدائی کا درد لیے اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔
دوست محمد ولد واجہ عطا محمد، پنجگور کے علاقے پروم کے رہائشی اور عمان آرمی میں تھے جو چھٹیاں گزارنے اپنے آبائی علاقے آئے ہوئے انہیں 2012 میں کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا۔ اُس دن کے بعد سے آج تک اُن کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
دوست محمد کی گمشدگی کے بعد ان کی والدہ نے ہر در کھٹکھٹایا، عدالتوں کے چکر کاٹے، احتجاجی کیمپوں میں شرکت کی، ہر جگہ اپنے بیٹے کی تصویر اٹھائے نظر آئیں۔ مگر انصاف نہ مل سکا۔
یہ پہلا واقعہ نہیں، بلکہ دوست محمد کی والدہ ان کئی ماؤں میں شامل تھیں جنہوں نے جبری گمشدگی کے کرب میں زندگی گزاری۔ اپنے بیٹوں کی تصویر سینے سے لگائے اس دنیا سے چلی گئیں۔
دوست محمد کے والد، واجہ عطا محمد، اپنے جوان سال بیٹے کی راہ تکتے تکتے اس دنیا سے پہلے رخصت ہو گئے تھے۔ آج اسکی والدہ بیٹا کی جدائی کا درد لئے اس دنیا سے رخصت ہوگئی۔