بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے کوئٹہ، مستونگ اور نصیر آباد میں قابض پاکستانی فوج کو تین مختلف حملوں میں نشانہ بنایا جن میں قابض فوج کے اعلیٰ افسر سمیت سات اہلکار ہلاک ہوگئے۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج کوئٹہ میں جبل نور کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے میجر رینک کے افسر انور کاکڑ کو ایک ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا۔ یہ کاروائی بی ایل اے کے خصوصی دستے اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) نے انٹیلی جنس ونگ زراب” کی معلومات پر کامیابی سے سرانجام دیا۔
انہوں نے کہاکہ قابض پاکستانی فوج کے میجر انور کاکڑ بلوچستان میں جارحیت میں ملوث ہونے سمیت ٓآئی ایس پی آر کی سرپرستی میں ڈس انفو لیبز کی سربراہی کرتا رہا ہے جس کا مقصد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ہزاروں جعلی اکاونٹس اور ویب سائٹس کے ذریعے بلوچستان کے حقیقی صورتحال کو چھپا کر قابض ریاست کے حق میں پروپیگنڈہ کرنا شامل ہے۔
ترجمان نے کہاکہ بی ایل اے کی انٹیلی جنس ونگ زراب میجر انور کاکڑ پر کافی عرصے نظر رکھ رہی تھی اس کے تمام ٹھکانوں اور نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے بعد اس کو منظقی انجام تک پہنچایا جاسکا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے جمعہ کے روز مستونگ کے علاقے آب گل کے قریب ژلی کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے گاڑیوں کے قافلے کو اس وقت گھات لگاکر حملے میں نشانہ بنایا گیا جب وہ علاقے میں پیش قدمی کی کوشش کررہے تھے۔ حملے میں قابض فوج کے چھ اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے جبکہ انہیں مزید جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید کہاکہ ایک اور کاروائی میں آج صبح بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے نصیر آباد کے علاقے منجھو شوری میں قابض پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو اس وقت ریموٹ کنٹرول دھماکے میں نشانہ بنایا جب وہ ایک چوکی میں قابض فوج کے قافلوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کیلئے پہنچے تھے۔
انہوں نے کہاکہ سرمچاروں نے عارضی چوکی میں پہلے سے ہی دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا، دھماکے کے نتیجے میں دو اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔
آخر میں کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔