مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن جاری، دو بلوچ فرزند شہید اور کئی لاپتہ، بی این ایم

109

بلوچستان کی آزادی پسند پارٹی بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں ضلع واشک کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی آپریشن میں سول آبادی کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چار روز سے جاری فوجی آپریشن میں دو افراد شہید اور کئی لوگوں کو حراست کے بعد لاپتہ کیا گیا ہے۔اس سے پہلے بھی ان علاقوں میں شدید نوعیت کی آپریشنوں میں کئی افراد کو قابض فورسزحراست میں لے کر لاپتہ کرچکے ہیں ۔ان میں اکثر تاحال لاپتہ ہیں۔ موجودہ آپریشن میں کے دوران سولیر میں غلام قادرولد دلشاد جس کی عمر پچاس سال سے زیادہ ہے اور اکرم ولد محمد عیسی کو پاکستانی فوج نے گھر میں گھس کر شہید کیا۔ جو زمینداری اور گلہ بانی کرتے تھے۔ آپریشن میں پاکستانی فوج نے سولیر ،ٹوبہ ، پشتکو اور گرد و نواح میں بے شمار گھروں کولوٹنے کے بعد جلا کر خاکستر کردیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی عروج پر ہے مگر میڈیا بلیک آؤٹ کی وجہ سے کوئی بھی خبر باہر نہیں آرہی ہے۔ واشک کے علاقوں سولیر، ٹوبہ، پشتکو اور راگئے سمیت کئی علاقے مکمل فوجی حصار میں ہیں۔ قابض نے اجتماعی سزا کے طورپر جہدکاروں کے رشتہ داروں اورقومی تحریک کے حمایت کے پاداش میں ان علاقوں میں لوگوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کرنے ،شدید اذیت رسانی کے بعد شہید کرکے مسخ لاشیں پھینکنے کے ساتھ ساتھ ان کے ذریعہ معاش کو بھی تباہ کردیاہے۔ ان علاقوں میں لوگوں کے اکثریت کا ذریعہ معاش زمینداری اور گلہ بانی ہے لیکن روزانہ کی بنیادوں پر جاری آپریشنوں اور کھڑی فصلوں کو نذرآتش کرنے سے لوگ نان شبینہ سے محتاج ہیں۔ جب یہاں سے جو لوگ فوجی آپریشن سے متاثر ہوکر دوسرے علاقوں کا رخ کرتے ہیں تو وہاں بھی انہیں ریاستی فورسز نشانہ بناتے ہیں ۔اسی مہینے چودہ مارچ کو بیلہ میں راغے کے رہائشی ماسٹر عبدالعزیز کو اس کے داماد خالد نوید جو بیلہ کالج میں بلوچی کے لیکچرر ہیں کے ساتھ اغوا کرکے لاپتہ کیا ہے۔اس بارے میں ٹیچرز ایسوسی ایشن اور لیکچررز ایسوسی ایشنز کی خاموشی بھی قابض کی قوت کے سامنے اپنی بنیادی فرائض کے روگردانی انتہائی قابل مذمت فعل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی دور درازعلاقے ہیں اور جاری آپریشن اورمواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے تاحال مکمل تفصیلات تک رسائی ممکن نہیں ہو پارہی ہے مگر خدشہ ہے کہ شہادتوں اور اغوا شدگان کی تعداد اس سے بہت زیادہ ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کے جنگی جرائم کے خلاف بین الاقوامی اداروں سمیت اقوام متحدہ کی خاموشی انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے ۔ہم اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں جاری پاکستان کے جنگی جرائم اور بلوچ نسل کشی کے خلاف واضح اقدامات اٹھا ئیں۔