ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری بلوچستان میں انسانی حقوق کی آوازوں کو جبر سے دبانے کی کوشش ہے۔ پین انٹرنیشنل

25

بین الاقوامی ادبی و انسانی حقوق تنظیم پین انٹرنیشنل نے اپنے جاری کردہ بیان میں معرف بلوچ خاتون انسانی حقوق کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس موقع پر تنظیم نے ان کی گرفتاری کو پاکستان میں اظہارِ رائے کی آزادی، اقلیتوں کے خلاف ریاستی جبر، اور خواتین کارکنوں کو خاموش کرنے کی پالیسی کا خطرناک مظہر قراردیا۔

پین انٹرنیشنل کے چیئرمین جوڈیتھ ہِل کہا ہم ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جو ایک نڈر انسانی حقوق کی محافظ ہیں اور جن کی بلوچ عوام کے لیے انصاف اور حقوق کی آواز کو ریاستِ پاکستان نے جبرگاور رفتاری کے ذریعے دبانے کی کوشش کررہی ہے۔

تنظیم نے اپنے بیان میں ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 22 مارچ 2025 کو ماہ رنگ بلوچ کو بلوچستان پولیس نے آرٹیکل 3 برائے ایم پی او کے تحت اُس وقت حراست میں لیا  جب وہ ایک پُرامن دھرنے میں شریک تھیں، یہ دھرنا اس احتجاج کے تسلسل میں تھا جو 21 مارچ کو چند بلوچ کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف نکالا گیا جس پر پولیس کی فائرنگ سے تین افراد جانبحق اور متعدد زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا ایم پی او کے تحت گرفتاری کی مدت عام طور پر تین ماہ ہوتی ہے جس کے بعد ریویو بورڈ میں کیس پیش کیا جانا لازمی ہوتا ہے، مگر ماہ رنگ کی حراست کو چار بار بغیر کسی ریویو بورڈ کے توسیع دی گئی۔ 

تنظیم نے اس حوالے سے کہا ہے کہ 8 جولائی کو جب اُن کا کیس بورڈ کے سامنے پیش ہونا تھا تو مقدمہ اچانک واپس لے کر انہیں انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں 10 روزہ ریمانڈ پر دوبارہ گرفتار کر لیا گیا اب ان پر بغاوت اور دہشتگردی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ماہ رنگ بلوچ نے ان الزامات کی شدید الفاظ میں تردید کی ہے، اور ان کے وکیل نے پاکستانی فوج کے ترجمان کے خلاف ہتکِ عزت کا نوٹس بھی جاری کیا ہے جس نے ان کے خلاف مبینہ طور پر جھوٹے اور خطرناک بیانات دیے۔

ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بلوچستان میں آزادی اظہار پر ریاستی قدغنیں شدید تر ہو چکی ہیں انسانی حقوق کے ماہرین، بشمول اقوام متحدہ کے کئی آزاد ماہرین، نے ماہ رنگ کی صحت و سلامتی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پیم انٹرنیشنل کے مطابق یہ گرفتاری اس کے فوراً بعد عمل میں آئی جب وہ ناروے سے واپس آئیں جہاں انہوں نے ورلڈ ایکسپریشن فورم اور پین ناروے کی دعوت پر بلوچستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر عالمی توجہ دلائی۔

پین انٹرنیشنل نے ماہ رنگ سمیت گرفتار بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے ماہ رنگ بلوچ ایک ڈاکٹر اور باہمت لکھاری ہیں، جنہوں نے بلوچستان میں خواتین پر ظلم و جبر اور انسانی بحران پر قلم اٹھایا۔ 

انہوں نے آخر میں کہا جیل سے لکھے گئے خطوط میں ماہ رنگ نے پاکستانی ریاست پر قانونی نظام کا غلط استعمال اور خاموش کرانے کی کوششوں کی تفصیل بیان کی ہے۔