بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے تمام اہداف حاصل کرلیے، آپریشن بام اختتام پذیر ہوگیا ہے۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل ایف کے آپریشن کے دوران مجموعی طور پر84 حملے کیے گئے، جن میں پاکستانی فورسز اور ریاستی اداروں کو مختلف محاذوں پر شدید نقصان پہنچایا گیا۔ ان کارروائیوں میں ایف سی اور آرمی کے کم از کم 50 اہلکار ہلاک، جبکہ 51 سے زائد زخمی ہوئے، اور انٹیلیجنس اداروں کے 9 اہلکار بھی ہلاک کیے گئے۔
ترجمان نے کہا کہ آپریشن کے دوران 7 موبائل ٹاورز بمعہ مشینری نذرِ آتش کیے گئے، اور 22 مختلف مقامات پر ناکہ بندی کی گئی۔ معدنیات کی ترسیل میں مصروف گاڑیوں اور گیس لے جانے والے باؤزرز سمیت 25 گاڑیوں کو تباہ و ناکارہ بنایا گیا۔ نگرانی کے نظام کو نشانہ بناتے ہوئے 5 سے زائد سرویلنس ڈرون کیمرے اور کواڈ کاپٹر بھی تباہ کیے گئے۔ ایک بینک کو آگ لگا دی گئی، جبکہ ایک سرکاری سیکریٹریٹ کی بس کو نقصان پہنچایا گیا۔
“حملوں کے دوران 30 سے زائد حملے براہِ راست آرمی اور ایف سی پر کیے گئے، 2 حملے ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) اور آئی ایس آئی پر، 4 حملے گھات لگا کر، 1 کسٹمز، 1 کوسٹ گارڈ، 4 لیویز چیک پوسٹس، جبکہ 4 حملوں میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔ مختلف کارروائیوں میں 4 سے زائد مواقع پر اسلحہ بھی ضبط کیا گیا، جبکہ ایک موقع پر بینک گارڈ کا اسلحہ بھی چھین لیا گیا۔”
“یہ آپریشن بی ایل ایف کے منظم اور مربوط عسکری حکمتِ عملی کا عکاس ہے، جس کا مقصد ریاستی قبضے، فوجی موجودگی اور استحصال کے نظام کو چیلنج کرنا ہے”
بی ایل ایف ترجمان نے کہا کہ مذکورہ آپریشن کے دوران بلوچ سرمچاروں نے مکران، رخشان، کولواہ، سراوان، جہلاوان، کوہ سلیمان، بیلہ اور کچھی میں مربوط کارروائیاں کرکے قابض ریاست پاکستان کے نوآبادیاتی انتظامی مشینری کو مفلوج کردیا۔ آپریشن بام نہ صرف بلوچستان لبریشن فرنٹ کی جنگی حکمت عملی میں تبدیلی اور اس کی حربی صلاحیتوں میں اضافہ اور قومی آزادی کے لیے اس کے پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے بلکہ بلوچ قومی تحریک آزادی میں ایک نئی پیش رفت بھی ہے۔
“آپریشن بام کے ذریعے بی ایل ایف نے قابض ریاست پاکستان کو پیغام دیا ہے کہ بلوچستان پر اس کے جبری قبضہ اور نوآبادیاتی لوٹ کھسوٹ کے دن گنے جاچکے ہیں۔ قابض ریاست نہ تو طاقت و تشدد اور ظلم و جبر کے ذریعے اپنی رِٹ قائم کرسکتی ہے اور نہ سازش، لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی، اسلامی اخوت و بھائی چارگی کی منافقانہ تبلیغ اور جھوٹی جمہوریت اور نام نہاد پارلیمانی بھول بھلیوں کے ذریعے بلوچ قوم کو مزید دھوکہ دے سکتی ہے۔ پاکستان کے نام پر عظیم تر پنجاب اور پنجابی شاؤنزم و فاشزم کی بدنما و بدبودار حقیقت بلوچ قوم پر پوری طرح آشکار ہوچکی ہے۔”
میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ ہم قابض ریاست پاکستان اور پنجابی حکمرانوں پر واضح کرتے ہیں کہ بلوچستان اب مزید ”سونے کا انڈہ“ دینے والی چڑیا نہیں بنا رہے گا بلکہ بلوچستان پر جبری قبضہ کو جاری رکھنے کی پنجابی کوشش سے صرف آگ و خون کا باعث بنی رہے گی۔ پنجابی حکمران اور ان کے حامی پنجابی سیاستدان، دانشور اور عوام بلوچستان کی آزادی کو تسلیم کرنے اور بلوچستان سے پاکستانی جبری قبضہ ختم کرنے کا فیصلہ لینے میں جتنا دیر لگائیں گے اس کے لیے اتنی ہی بھاری قیمت ادا کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ آپریشن بام کا آغاز بلوچستان لبریشن فرنٹ ( بی ایل ایف) نے 9 جولائی کو کیا جو 11 جولائی کی رات تک جاری رہا۔ اس دوران بلوچ سرمچاروں نے بلوچستان کے طول و عرض میں درج ذیل کارروائیاں سرانجام دیں:
1: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے گوادر کے علاقے جیونی میں ہوکار کراس پر قائم کوسٹ گارڈ کی چوکی پر حملہ کیا۔
2: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے گوادر کے مونڈی کراس میں مرکزی شاہراہ پر واقع ایف سی چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
3: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے گوادر کے علاقے پلیری میں نصب زونگ موبائل ٹاور کو مشینری سمیت نذر آتش کر دیا۔
4: 10 جولائی کو دوپہر 1:30 بجے، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے بالیچہ میں پاکستانی فورسز کی چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
5: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 10 جولائی کو دوپہر 1:30 بجے میرآباد میں قائم قابض پاکستانی فورسز کی چوکی کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
6: 10 جولائی کو شام 6:50 بجے، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے ہوت آباد میں قائم قابض پاکستانی فورسز کی چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
7: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے بالیچہ، تگران، میرآباد، ہوت آباد اور ہیرآباد میں ناکہ بندی اور گشت کیا، جبکہ دشمن فورسز کی جانب سے کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی۔ اس دوران سرمچاروں نے لیویز چیک پوسٹ پر بھی حملہ کیا اور اہلکاروں سے خطاب کیا۔
8: 10 جولائی کو شام 3:40 بجے، سرمچاروں نے دشت سبدان میں قائم قابض پاکستانی فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا۔
9: 10 جولائی کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے دشت کھڈان میں واقع فوجی چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، اور اس دوران نصب دو نگرانی کیمروں کو بھی تباہ کر دیا۔
10: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے دشت کھڈان اور مکسر بازار میں ناکہ بندی کرکے چیکنگ کی۔
11: 10 جولائی کو شام 7:30 بجے، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے مند کے علاقے بودیگ ڈن میں قابض پاکستانی فورسز کی تین گاڑیوں، جن میں ایک بکتر بند گاڑی بھی شامل تھی، پر شدید حملہ کیا جو آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔ حملے کے نتیجے میں چار اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
12: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 10 جولائی کو کیچ کے علاقے دشت بل نگور میں قائم قابض پاکستانی فورسز کے کیمپ پر حملہ کیا۔
13: 10 جولائی کی شام، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تمپ گومازی میں شہید کیپٹن جھانگیر کے گھر پر قائم قابض پاکستانی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا۔ حملے کے بعد فورسز نے علاقے کو سیل کرکے سخت چیکنگ شروع کی۔
14: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے مند کے علاقے سورو میں قابض پاکستانی فورسز کے مرکزی کیمپ پر دو اطراف سے حملہ کیا اور مورچوں میں موجود اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔
15: 9 جولائی کی رات، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تربت جوسک میں شیوانی پمپ کے قریب قائم کسٹم چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔
16: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تربت کے علاقے ڈی بلوچ میں واقع قابض پاکستانی فورسز کی چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
17: 9 جولائی کی رات 9 بجے، کیچ کے علاقے گورکوپ میں پاکستانی فورسز کے مرکزی کیمپ کو راکٹ لانچر اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا۔
18: 9 جولائی کی رات 11:30 بجے، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تجابان کرکی میں قائم قابض پاکستانی فورسز کے کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
19: 9 جولائی کی رات، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے گورکوپ نیامی کلگ میں قابض پاکستانی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا۔ اس دوران فورسز نے فضاء میں ڈرون کیمرہ اڑایا، جسے سرمچاروں نے نشانہ بنا کر مار گرایا۔
20: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے گورکوپ میں قابض پاکستانی فورسز کے کیمپ پر متعدد مارٹر گولے فائر کیے، جو کیمپ کے اندر جا گرے۔
21: 10 جولائی کی شام 4 بجے، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے بلیدہ میناز میں ناکہ بندی کرکے علاقے کا کنٹرول سنبھالا اور عوام سے خطاب کیا۔
22: بلیدہ میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے بینک کے سیکیورٹی گارڈز کو یرغمال بنا کر ان سے اسلحہ ضبط کیا، اور بینک کو تمام ریکارڈ سمیت نذر آتش کر دیا۔
23: 9 جولائی کی شب 8 بجے، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے بالگتر میں سری گڈگی واٹر سپلائی پر قائم قابض پاکستانی فورسز کی چوکی پر تین اطراف سے شدید حملہ کیا۔
24: 10 جولائی کی صبح 9 بجے، سرمچاروں نے بالگتر کے علاقے سعد آباد میں قائم قابض پاکستانی فورسز کے کیمپ پر چاروں اطراف سے حملہ کیا۔
25: 9 جولائی کی شام 5 بجے، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کولواہ کے کڈے ہوٹل میں قائم قابض فورسز کے مرکزی کیمپ پر راکٹ لانچر اور دیگر بھاری و جدید ہتھیاروں سے چاروں اطراف سے حملہ کیا۔ حملے کے دوران فورسز نے نگرانی کے لیے سرویلنس کیمرہ اور کواڈ کاپٹر استعمال کیے، جنہیں سرمچاروں نے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔
26: گزشتہ شب نو بجے کولواہ کے علاقے ڈنڈار آشال میں قائم پاکستانی فوجی کیمپ پر بلوچ سرمچاروں نے دو اطراف سے جدید اور بھاری ہتھیاروں سے شدید حملہ کیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق یہ حملہ طویل دیر تک جاری رہا، جس دوران سرمچاروں نے فوج کا ایک کواڈ کاپٹر بھی مار گرا کر تباہ کر دیا۔
27: کولواہ آشال میں رات گیارہ بجے جب فورسز کی چار گاڑیوں پر مشتمل کمک موقع پر پہنچی تو سرمچاروں نے ان پر گھات لگا کر شدید حملہ کیا۔ دونوں حملوں کے نتیجے میں متعدد فوجی اہلکاروں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
28: گزشتہ شب پنجگور کی حاجی یاسین مارکیٹ، سی پیک روڈ پر سرمچاروں نے طویل ناکہ بندی اور اسنیپ چیکنگ کی، اور گیس لے جانے والی بوزر گاڑی پر حملہ کر کے اُسے ناکارہ بنا دیا۔
29: 10 جولائی کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے پنجگور میں سی پیک روڈ پر ناکہ بندی کر کے گاڑیوں کی چیکنگ کی۔
30: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے پنجگور کے علاقے گرمکان ٹینکی میں واقع ایف سی چیک پوسٹ پر دو اطراف سے بھاری اور جدید ہتھیاروں سے شدید حملہ کیا۔ حملے کی شدت کے باعث چیک پوسٹ کے حفاظتی مورچے زمین بوس ہو گئے۔
31: 9 جولائی کی صبح گیارہ بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے پنجگور کے قلم چوک پر قائم پاکستانی فورسز کی چوکی پر بھاری اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
32: 10 جولائی کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے واشک میں ناکہ بندی کر کے ایک بوزر گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا۔
33: اسی روز واشک میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے لیویز چوکی پر قبضہ کر کے اسلحہ و ساز و سامان ضبط کیا اور چوکی کو آگ لگا دی۔
34: 9 جولائی دوپہر دو بجے کے قریب بی ایل ایف کے سرمچاروں نے جھاؤ کے علاقے نوندڑہ کولنج میں واقع یوفون کے موبائل ٹاور کو مشینری سمیت نذرِ آتش کر دیا۔
35: اسی شام سات بجے کے قریب بی ایل ایف کے سرمچاروں نے جھاؤ کے علاقے نوندڑہ دُرا گاؤں میں دو گاڑیوں اور پیدل اہلکاروں پر گھات لگا کر شدید حملہ کیا، جس کے نتیجے میں چار اہلکار موقع پر ہلاک اور آٹھ شدید زخمی ہوئے۔
36: 9 جولائی کی شام بی ایل ایف کے سرمچاروں نے جھاؤ کے علاقے گزی میں قابض پاکستانی فورسز کی چوکی پر جدید و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے کے دوران فورسز کا ڈرون کیمرہ بھی سرمچاروں نے نشانہ بنا کر مار گرایا۔
37: اسی روز جھاؤ کے علاقے داروکوچہ میں واقع فوجی کیمپ پر بھی بی ایل ایف کے سرمچاروں نے شدید حملہ کیا۔
38: 10 جولائی کو جھاؤ کے علاقے ڈولیجی میں قائم پاکستانی فورسز کے کیمپ پر سرمچاروں نے آدھے گھنٹے تک بھاری اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
39: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے بیلہ اور وڈھ کے درمیانی علاقے میں آر سی ڈی شاہراہ پر ناکہ بندی چیکنگ کی، اس دوران ایک سرکاری گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا۔
40: 10 جولائی کی صبح خضدار کے علاقے وڈھ دراکالہ میں قیمتی معدنیات لے جانے والی دو گاڑیوں پر سرمچاروں نے حملہ کیا۔
41: 9 جولائی کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے خضدار کے علاقے وڈھ پلی مس میں واقع پاکستانی فورسز کے مرکزی کیمپ پر حملہ کیا۔
42: 10 جولائی کی رات، وڈھ کے علاقے سیخڑو میں کراچی-کوئٹہ شاہراہ پر سرمچاروں نے دو گھنٹے تک ناکہ بندی کی اور معدنیات لے جانے والی گاڑیوں کو فائرنگ کر کے نقصان پہنچایا۔
43: 9 جولائی کی شام چھ بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے خاران شہر کے کبدانی محلے میں قابض فورسز کے پیدل اہلکاروں کو اُس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنی چوکی سے پانی لانے کے لیے نیچے اتر رہے تھے۔ حملے میں ایک اہلکار موقع پر ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔
44: خاران ہی میں 9 جولائی کو شام ساڑھے چھ بجے سرمچاروں نے ریڈ زون میں قائم ملٹری انٹیلیجنس کے دفتر پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس سے ایم آئی اہلکاروں کو نقصان پہنچا۔
45: 9 جولائی کی شب آٹھ بجے کے قریب خاران شہر میں گواش روڈ پر قائم فورسز چیک پوسٹ پر اُس وقت خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا جب ایف سی کے چھ اہلکار گاڑیوں کی تلاشی لے رہے تھے۔ اس حملے میں دو اہلکار ہلاک اور تین شدید زخمی ہوئے۔
46: 10 جولائی کی صبح گیارہ بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے خاران کے علاقے تاگزی میں ایف سی کیمپ پر گرنیڈ لانچر کے پانچ گولے داغے، جو مطلوبہ اہداف پر گرے۔ بعد ازاں خودکار ہتھیاروں سے بھی حملہ کیا گیا، جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
47: اسی روز شام پانچ بجے سے آٹھ بجے تک خاران میں سی پیک لنک روڈ، بادرزی کراس پر سرمچاروں نے ناکہ بندی کر کے اسنیپ چیکنگ کی۔
48: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے خاران کے علاقے لتاڑ میں فورسز کی چیک پوسٹ پر گرنیڈ لانچروں اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں فورسز کے دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا، جبکہ چوکی کو جزوی نقصان پہنچا۔
49: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے خاران، گواش روڈ پر قائم ایف سی چوکی پر تین راکٹ فائر کیے، جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
50: 10 جولائی کو سرمچاروں نے شام سات سے آٹھ بجے کے دوران خاران کے علاقے جنگل کراس پر ناکہ بندی کرکے اسنیپ چیکنگ کی۔
51: 10 جولائی کو رات 9 بجے سے 11 بجے تک بی ایل ایف کے سرمچاروں نے خاران-کراچی روڈ پر سراوان کے مقام پر ناکہ بندی کرکے اسنیپ چیکنگ کی۔
52: اسی روز، رات 9 بجے کے قریب، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے خاران کے علاقے البت میں خاران-نوشکی روڈ پر ناکہ بندی کر کے اسنیپ چیکنگ کی۔
53: البت میں ہی، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے ایف سی چیک پوسٹ کے مورچوں میں موجود اہلکاروں کو اسنائپر اور تھرمل ہتھیاروں سے نشانہ بنا کر ہلاک کیا، جس کے بعد راکٹ اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔ حملے میں تین اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
54: ایف سی چوکی کے قریب واقع لیویز چیک پوسٹ پر بھی سرمچاروں نے قبضہ کر کے وہاں موجود اسلحہ اور دیگر سامان ضبط کر لیا۔ لیویز اہلکاروں کو بلوچ ہونے کی بنیاد پر تنبیہ کر کے چھوڑ دیا گیا۔
55: 10 جولائی کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے دالبندین میں گیس لے جانے والی بوزر گاڑیوں پر حملہ کیا۔
56: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کوئٹہ کے کرانی روڈ، ہزارہ ٹاؤن میں پاکستانی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔
57: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کوئٹہ کی زراعت کالونی، سریاب روڈ پر واقع ایف سی کیمپ کے گیٹ پر دستی بم سے حملہ کیا۔
58: 10 جولائی کو کوئٹہ کے علاقے دشت میں مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کے دوران سرمچاروں نے سیکریٹریٹ کی بس پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں بس کو نقصان پہنچا۔
59: کوئٹہ-سبی شاہراہ پر دشت کے مقام پر بی ایل ایف کے سرمچاروں نے لیویز چیک پوسٹ پر قبضہ کر کے اسلحہ ضبط کیا اور گاڑیوں سمیت چیک پوسٹ کو نذرِ آتش کر دیا۔
60: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کوئٹہ کے علاقے سونا خان میں ایف سی چیک پوسٹ کو بم حملے کا نشانہ بنایا۔
61: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کوئٹہ، ہزار گنجی میں ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔
62: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کوئٹہ-کراچی قومی شاہراہ پر کھڈکوچہ، الحسن ہوٹل کے قریب معدنیات لے جانے والے ٹرکوں پر حملہ کر کے انہیں نقصان پہنچایا۔
63: قلات کے علاقے مرجان میں ہوٹل کے قریب مین شاہراہ پر سرمچاروں نے ناکہ بندی کر کے چیکنگ کی اور معدنیات لے جانے والے ٹرکوں کو حملے میں نشانہ بنایا۔
64: کوئٹہ-سبی شاہراہ پر کولپور اور دشت کے مقامات پر بی ایل ایف کے سرمچاروں نے ناکہ بندی کر کے اسنیپ چیکنگ کی۔
65: قلات کے علاقے کپوتو میں سرمچاروں نے ایک موبائل ٹاور پر فائرنگ کر کے نقصان پہنچایا اور ٹاور کی مشینری کو نذرِ آتش کر دیا۔
66: قلات ٹول پلازہ کے قریب فورسز کے پیش قدمی کرتے اہلکاروں پر سرمچاروں نے حملہ کیا، جس کے بعد فورسز اہلکار پسپا ہو گئے۔
67: قلات کے علاقے دشت گوران میں سرمچاروں نے یوفون کے ٹاور پر فائرنگ کی اور اس کی مشینری کو بھی آگ لگا دی۔
68: 10 جولائی کو قلات کے علاقے مرجان میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے ریموٹ کنٹرول بم حملے کے ذریعے قابض فورسز کے 8 اہلکاروں کو نشانہ بنایا، جن میں 7 موقع پر ہلاک ہو گئے۔
69: 10 جولائی کو منگوچر کراس پر بی ایل ایف کے سرمچاروں نے ایک فوجی قافلے کی گاڑی کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، جس سے گاڑی کو نقصان پہنچا۔
70: قلات کے علاقے دشت گوران میں ایک موبائل ٹاور کو مشینری سمیت نذرِ آتش کر دیا گیا۔
71: قلات کے علاقے کپوتو میں ایک اور مقام پر نصب موبائل ٹاور پر فائرنگ کر کے نقصان پہنچایا گیا۔
72: قلات کے علاقے توک میں نصب موبائل ٹاور پر فائرنگ کر کے نقصان پہنچایا گیا اور مشینری کو بھی آگ لگا دی گئی۔
73: قلات کے علاقے دشت گوران میں ایک اور مقام پر نصب پانچواں موبائل ٹاور بھی نذرِ آتش کر دیا گیا۔
74: موسیٰ خیل میں میختر اور کجھوری کے درمیان مین شاہراہ پر بی ایل ایف کے سرمچاروں نے ناکہ بندی کی۔ اس دوران مختلف بسوں کی تلاشی لی گئی اور ایم آئی و آئی ایس آئی سے تعلق رکھنے والے 9 اہلکاروں کو شناخت کے بعد اتار کر ہلاک کر دیا گیا۔
75: 9 جولائی کو دوپہر ایک بجے، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے سبی کے علاقے کرموں وڈ میں قابض پاکستانی فورسز کی چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
76: 9 جولائی کی رات، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے سبی پھاٹک کے مقام پر واقع پولیس چوکی کو دستی بم حملے کا نشانہ بنایا۔
77: اسی روز، سرمچاروں نے سبی ٹول پلازہ کے قریب قائم پاکستانی فورسز کی چیک پوسٹ پر جدید اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
78: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے سبی کے علاقے دوسا لاشاری میں کئی گھنٹوں تک مین شاہراہ پر ناکہ بندی کی۔
79: صحبت پور کے علاقے لوہی میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔
80: 9 جولائی کو، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے نصیرآباد کے علاقے ساسولی میں واقع پولیس چیک پوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا۔
81: بی ایل ایف کے سرمچاروں نے نصیرآباد کے علاقے چھتر کے قریب شہنشاہ کے مقام پر قائم پاکستانی فورسز کی چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
82: 10 جولائی کو رات 8 بجے بلوچ سرمچاروں نے نصیرآباد میں پاکستانی فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔
83: 11 جولائی کو شام 5 بجے مند اور تمپ کے تمام علاقوں میں گشت اور ناکہ بندی کی گئی۔ نودز میں لیویز تھانے پر حملہ کیا گیا اور اہلکاروں کو چوکی بند کرنے کی وارننگ دی گئی۔
84: 11 جولائی کو شام 6 بجے نصیرآباد میں ایک پولیس اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا