نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی رہنما اور اسکالر غنی بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے ان کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، مگر تاحال نہ تو ان کی بازیابی ممکن ہو سکی ہے اور نہ ہی ریاستی اداروں کی جانب سے کوئی تسلی بخش جواب دیا گیا ہے۔
ان کی عدم بازیابی کے خلاف آج اہلِ خانہ اور دیگر شہریوں نے “سرمل” کے مقام پر تفتان روڈ کو دھرنا دے کر بند کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی ظلم اور حکومتی بے حسی کے خلاف احتجاج ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ مرکزی شاہراہ کی بندش، غنی بلوچ کے اہلِ خانہ کی جانب سے پرامن احتجاجی عمل کا تسلسل ہے، جو ایک ماہ سے مختلف شکلوں میں جاری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی جب تک کہ غنی بلوچ کے آئینی حقوق بحال نہیں کیے جاتے۔
مظاہرین نے مزید کہا کہ اگر غنی بلوچ کو فوری طور پر بازیاب نہ کیا گیا تو اس ظلم کے خلاف آواز مزید بلند کی جائے گی اور احتجاج کے طریقہ کار میں شدت لائی جائے گی۔
بعدازاں، مقامی انتظامیہ نے لواحقین سے مذاکرات کے بعد شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بحال کروایا۔ لواحقین نے احتجاج کو پرامن انداز میں ختم کرتے ہوئے غنی بلوچ کی فوری بازیابی کا مطالبہ دہرایا۔