ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باعث مشرقی و مغربی بلوچستان کو ملانے والی تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں جن میں تفتان بارڈر، دانوں، چیدگی، اور جیرک پروم شامل ہیں۔
اس غیرمعینہ مدت کی بندش کے نتیجے میں بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں اشیائے خوردونوش اور ایندھن کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
ایرانی سرحد کے قریب واقع تفتان بازار جزوی طور پر بند ہو چکا ہے اور ایران سے درآمد ہونے والا سستا پٹرول بند ہونے کے بعد علاقے میں پٹرول کی قلت شدت اختیار کر چکی ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ بارڈر بندش سے نہ صرف روزمرہ استعمال کی اشیاء نایاب ہورہی ہیں بلکہ پٹرول جیسی بنیادی ضروریات کی کمی نے روزمرہ زندگی مفلوج کردی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے تفتان بارڈر بلوچستان اور ایران کے درمیان تجارتی، سماجی اور آمدورفت کا اہم ذریعہ ہے اور اس کی بندش سے نہ صرف تجارت رکی ہے بلکہ سینکڑوں افراد کا روزگار بھی متاثر ہو رہا ہے۔
شہریوں اور مقامی تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرحدی علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ غذائی اور ایندھن کے بحران سے بچا جا سکے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سرحدی راستوں کی بندش کا فیصلہ موجودہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے ایرانی حکام نے تفتان بارڈر بند کیا جبکہ پاکستانی حکام نے پنجگور سے متصل پیدل سرحدی گزرگاہیں جن میں دانوں، چیدگی، اور جیرک پروم شامل ہیں غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان ایران کے ساتھ ایک طویل سرحد (گولڈ سمڈ لائن) رکھتا ہے اور یہاں کی مقامی معیشت بڑی حد تک سرحد پار تجارت پر انحصار کرتی ہے ایرانی پٹرول، ڈیزل، بجلی، اور کھانے پینے کی اشیاء بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لائی جاتی ہیں مگر حالیہ کشیدگی کے باعث یہاں کے رہائشی شدید متاثر ہورہے ہیں۔
اسی طرح سرحدی بندش سے متاثر بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تربت میں ڈی بلوچ چوک پر مقامی شہریوں نے دھرنا دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بارڈر کی بندش سے متاثرہ کاروبار اور عام شہریوں کے لیے فوری ریلیف فراہم کیا جائے بصورت دیگر غذائی قلت اور دیگر مسائل سے انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
تاہم حکومت کی جانب سے تاحال کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں اور سرحدی علاقوں میں بے چینی اور پریشانی بڑھتی جا رہی ہے مقامی باشندے اور تاجر حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اس سنگین صورتحال پر قابو پایا جا سکے