بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے پاکستان آرمی کے ترجمان کی آج کی پریس کانفرنس میں لگائے گئے بے بنیاد اور توہین آمیز الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہاکہ تنظیم اور اس کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ پر دہشتگردی اور غیر ملکی پشت پناہی والے سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے، یہ الزامات نہ صرف جھوٹ پر مبنی ہیں بلکہ بظاہر بلوچستان میں جاری سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی ایک سوچی سمجھی کوشش ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بی وائی سی ایک پرامن سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیم ہے جو بلوچ عوام کے جمہوری اور شہری حقوق کے لیے عدم تشدد پر مبنی جدوجہد کرتی ہے۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ایک باعزت انسانی حقوق کی کارکن ہیں جن کی پرامن جدوجہد کا ریکارڈ دنیا کے سامنے موجود ہے۔ نہ صرف وہ بلکہ BYC بھی ہر قسم کے تشدد کو مسترد کرتے ہیں اور قانونی و جمہوری طریقوں سے جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ پہلا موقع نہیں کہ ریاست نے بلوچ عوام کی پرامن آوازوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہو۔ اس سے قبل بھی اسی نوعیت کے الزامات لگائے گئے جن کے لیے کبھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، اور وہ نہ قانونی جانچ میں ثابت ہو سکے، نہ عوامی رائے میں۔ موجودہ الزامات بھی کسی معتبر شواہد کے بغیر لگائے جا رہے ہیں، جو ریاست کی جانب سے سیاسی مخالفت کو دبانے کے لیے اختیار کی گئی ہراسانی اور کردار کشی کی خطرناک روش کی عکاسی کرتے ہیں۔
فوجی ترجمان کے یہ بیانات نہ صرف جھوٹے ہیں بلکہ BYC کی بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت اور اس کے پرامن احتجاج کی قبولیت کا غیر اعلانیہ اعتراف بھی ہیں۔ ریاست نے ایک بار پھر بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، اور دیگر انسانی حقوق کی پامالیوں جیسے جرائم سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک جعلی بیانیہ گھڑا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم حکومت پاکستان اور اس کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس جھوٹے پراپیگنڈے کو فوری طور پر بند کریں اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ختم کرنے کے لیے عملی اور سنجیدہ اقدامات کریں۔ ہم ہر آزاد و غیر جانبدار بین الاقوامی ادارے کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ BYC اور اس کی قیادت کے خلاف الزامات کی تحقیق کریں۔ اگر کوئی ثبوت موجود ہو تو ہم بین الاقوامی قوانین کے تحت جواب دہ ہونے کو تیار ہیں، اور اگر الزامات جھوٹے ثابت ہوں تو پاکستان آرمی کو بھی انہی قوانین کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے، جیسا کہ جنیوا کنونشنز اور انسانی حقوق کے عالمی فریم ورکس میں درج ہے۔
بیان میں کہاکہ گزشتہ دو ماہ سے ڈاکٹر مہرنگ بلوچ اور دیگر BYC قائدین کو پبلک آرڈر آرڈیننس (3MPO) جیسے جابرانہ قوانین کے تحت غیرقانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے۔ عدالتی سماعتوں کے باوجود ریاست تاحال ان گرفتاریوں کا کوئی قانونی جواز یا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس کے برعکس، ریاستی ادارے ایک منظم میڈیا مہم کے ذریعے جھوٹے الزامات اور پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔
ہم ایک بار پھر دو ٹوک الفاظ میں واضح کرتے ہیں کہ BYC ہر قسم کے تشدد کی مذمت کرتی ہے—خواہ وہ بلوچستان میں ہو یا دنیا کے کسی بھی حصے میں۔ مثلاً، حالیہ اطلاعات کے مطابق خضدار میں پیش آنے والے ایک مبینہ مسلح واقعے میں بچوں کے جاں بحق ہونے کی خبریں سامنے آئیں۔ ہم ان رپورٹس پر گہری تشویش رکھتے ہیں اور اگر واقعی بچے اس واقعے میں مارے گئے ہیں تو ہم اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ بچوں یا کسی بھی بے گناہ انسان کا قتل کسی بھی صورت میں قابلِ جواز نہیں۔
بے گناہ شہریوں، خصوصاً بچوں کا قتل نہ صرف غیر انسانی ہے بلکہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری پرامن مزاحمت، انصاف، اور انسانی زندگی کے تقدس سے وابستگی کسی جغرافیے یا شناخت تک محدود نہیں۔ ریاستی اداروں کی جانب سے انسانی حقوق کے محافظوں کو نشانہ بنانا ہماری جدوجہد کو مزید مضبوط کرتا ہے۔
مزید کہاکہ ہم عالمی برادری، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی اداروں، اور سفارتی مشنز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان میں بڑھتے ہوئے خطرناک اور جھوٹے بیانیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ یہ الزامات نہ صرف فرد واحد کے خلاف خطرہ ہیں بلکہ پاکستان میں پرامن احتجاج، آزادیِ اظہار، اور جمہوری حقِ اختلاف کے خلاف ایک منظم حملہ ہیں ، تنظیم کبھی خاموش نہیں ہو گی۔ ہمارا عزم انصاف، امن، اور انسانی عظمت کے لیے ہمیشہ برقرار رہے گا