ماما قدیر ریاستی جبر کے باوجود پوری زندگی بلوچ قوم کی آواز بنے رہے – سمی دین

182

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء سمی دین بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ماما قدیر بلوچ ان دنوں کراچی کے ایک نجی اسپتال میں شدید علالت کے باعث زیرِ علاج ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے اس عظیم انسان نے نہ صرف اپنی پوری زندگی بلوچ قوم کی آواز بننے میں گزاری، بلکہ عمر، بیماری اور ریاستی جبر جیسے تمام تر چیلنجز کے باوجود اپنے عزم اور حوصلے میں کبھی کمی نہیں آنے دی۔

سمی دین بلوچ نے کہا کہ پندرہ سال سے زائد عرصے پر محیط ان کی پُرامن جدوجہد خصوصاً بھوک ہڑتال کیمپ میں روزانہ کی بنیاد پر بیٹھنا ایک ایسی مثال ہے جو نہ صرف ناقابلِ تصور ہے بلکہ ناقابلِ تقلید بھی۔ یہ مستقل مزاجی، قربانی اور استقامت کی وہ روشن علامت ہے جو ماما قدیر کو باقی سب سے ممتاز بناتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماما نہ صرف اس قوم کی آواز ہیں بلکہ ایک ایسا قیمتی اثاثہ بھی ہیں جن کی صحت، زندگی اور سلامتی پوری قوم کے لیے ناگزیر ہے۔ہم سب دعاگو ہیں کہ ماما جلد صحت یاب ہوں، اور اپنے اس عظیم مشن کو اسی عزم اور استقامت کے ساتھ جاری رکھیں۔