غزہ: خوراک کی کمی کے سبب 29 بچے اور بزرگ ہلاک، فلسطینی وزیر

43

فلسطينی وزير صحت ماجد ابو رمضان نے جمعرات 22 مئی کے روز بتايا کہ جنگ زدہ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں حاليہ دنوں ميں کم از کم 29 بچوں اور بزرگوں کی موت فاقہ کشی اور خوراک کی عدم دستيابی سے جڑے طبی مسائل کی وجہ سے ہوئی۔

انہوں نے صحافیوں سے بات چيت کرتے ہوئے خبردار کيا کہ کھانے پينے کی اشياء کی عدم دستيابی کے سبب غزہ پٹی میں مزید ہزاروں نومولود یا شیر خوار بچوں اور عمر رسيدہ باشندوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔

جب ان سے 14,000 نومولود بچوں کو لاحق خطرات سے متعلق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی امور کے دفتر کے سربراہ کے حاليہ بيان کے بارے ميں پوچھا گيا، تو ان کا کہنا تھا کہ يہ تعداد حقيقی ہوسکتی ہے بلکہ شايد اصل متاثرين کی تعداد اس سے بھی کہیں زيادہ ہونے کے امکانات ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائيل نے گيارہ ہفتوں کی مکمل بندش کے بعد گزشتہ روز پہلی مرتبہ امدادی سامان سے لدے چند ٹرکوں کو غزہ پٹی کے علاقے ميں داخلے کی اجازت دی تھی۔ تاہم ماہرين اور فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ يہ امداد غزہ پٹی کی آبادی کی فوری ضروریات سے کہيں کم ہے۔

غزہ میں تازہ اسرائيلی حملوں ميں پچاس سے زائد فلسطينی ہلاک

اسرائيل نے جمعرات کو غزہ ميں کئی مقامات کو انتباہ کے بعد نشانہ بنايا۔ فلسطينی حکام کے مطابق ان تازہ حملوں ميں مزید پچاس سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔

غزہ پٹی کی سول ڈيفنس ايجنسی نے بتايا کہ جمعرات 22 مئی کی صبح سے جاری تازہ اسرائيلی حملوں ميں آخری خبریں ملنے تک کم از کم 52 افراد مارے جا چکے تھے۔ ايجنسی کے ایک اہلکار محمد المغير نے بتايا کہ اس دوران درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

قبل ازيں اسرائيل نے شمالی غزہ ميں مقامی باشندوں کو 14 علاقوں اور محلوں کو خالی کر دینے کے احکامات جاری کيے تھے۔ اسرائيلی فوج نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا کہ مذکورہ علاقوں ميں ’دہشت گرد تنظيميں‘ سرگرم ہيں اور اسی ليے وہاں سخت کارروائی جاری ہے۔

حاليہ دنوں سے اسرائيل نے غزہ پٹی ميں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر رکھی ہیں۔ غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق 18 مارچ سے اسرائيلی حملوں کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک مزید 3,613 افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔ يوں اس جنگ ميں اب تک ہلاک ہونے والے فلسطينيوں کی مجموعی تعداد  53,762 تک پہنچ چکی ہے۔ ان میں بھاری اکثريت عام شہريوں، خواتین اور بچوں کی تھی۔

دريں اثناء اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے بدھ کی شب کہا کہ بيس اسرائیلی يرغماليوں کے بارے ميں یہ مانا جاتا ہے کہ وہ اب بھی زندہ اور حماس کی قيد ميں ہيں۔ ان کے مطابق اگر ان یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے عارضی جنگ بندی کی گنجائش ہے، تو وہ اس پر بات چيت کے ليے تيار ہيں۔