تربت: لاشوں کی بے حرمتی، انتقام و آخری رسومات سے روکنا غیر انسانی و غیر اخلاقی ہے – ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

67

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما صبیحہ بلوچ نے ایک بیان میں تربت میں حالیہ جھڑپوں کے دوران جانبحق ہونے والے افراد کی لاشوں سے غیر انسانی سلوک پر شدید ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز نے نہ صرف ان لاشوں کو ہفتوں اپنی تحویل میں رکھا بلکہ بعد ازاں انہیں بغیر کفن و غیراسلامی طریقے سے دفنا دیا گیا جو انسانی، اخلاقی اور اسلامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

بی وائی سی رہنماء کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست پاکستان ہمیں بارہا مسلح تحریکوں سے جوڑنے کی کوشش کرتی ہے صرف اس بنیاد پر کہ ہم اس مؤقف کے حامی ہیں کہ جانبحق افراد کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے کی جائیں تاکہ وہ انہیں اسلامی تعلیمات کے مطابق دفن کر سکیں کیا یہ مطالبہ خلافِ قانون یا غیر اخلاقی ہے؟

خاتون رہنما نے سوال اٹھایا کہ اگر اسلامی معاشرہ ہونے کا دعویٰ کیا جاتا ہے تو کیا میتوں سے انتقام لینا انہیں کفن تک نہ دینا اور ورثا کو دفنانے سے روکنا اسلامی اصولوں کے مطابق ہے؟ کیا شریعت صرف عوام پر لاگو ہوتی ہے اور ریاستی ادارے اس سے مستثنیٰ ہیں؟

انہوں نے بتایا کہ تربت میں لواحقین نے کئی دنوں تک احتجاج کیا صرف اس لیے کہ انہیں اپنے پیاروں کی تدفین کا حق دیا جائے جب قبروں کا پتہ چلا تو خواتین نے خود کھدائی کر کے لاشیں نکالیں تو وہ بغیر کفن غیر انسانی حالت میں دفنائی گئی تھیں جب خواتین نے انہیں اسلامی طریقے سے دفنانے کی کوشش کی تو پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے دوبارہ قبروں کو بند کر دیا۔

صبیحہ بلوچ نے بیان میں علما سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس عمل کے خلاف آواز بلند کریں لاشوں کی بے حرمتی ان سے انتقام اور لواحقین کو آخری رسومات سے روکنا نہ صرف غیر انسانی اور غیر اخلاقی ہے، بلکہ صریحاً غیر شرعی بھی ہے۔

بلوچ رہنما کا کہنا ہے کہ مہذب معاشروں میں لاشوں کا احترام بنیادی انسانی قدر ہے اور جو ریاست اس کا خیال نہیں رکھتی وہ نہ اسلامی کہلا سکتی ہے اور نہ ہی انسانی۔