اطلاعات کے مطابق بلوچستان حکومت اور ٹیتھیان کاپر کمپنی کے درمیان مزاکرات کا عمل لندن میں جاری ہے اور پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے بھی اس معاملے پر لاتعلقی کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جرمانے کی رقم صوبائی حکومت ادا کرے۔
زرائع کے مطابق ریکوڈک منصوبہ تنازع کو آؤٹ آف کورٹ حل کرنے کے لیئے امریکہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ وفد اور ٹیتھیان کاپر کمپنی کے درمیان مزاکرات کا عمل جاری ہے۔
ٹی ٹی سی کی جانب سے عالمی ثالثی کی عدالت میں ریکوڈک منصوبے سے متعلق درخواست جمع کروائی گئی تھی اور پاکستان پر 40 کروڈ ڈالر ہرجانے کا دعوہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد عالمی ثالثی عدالت نے فیصلہ پاکستان کے خلاف کرتے ہوئے جرمانہ عائد کردیا تھا۔
زرائع کے مطابق بلوچستان حکومت مالی طور پر اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ جرمانے کی رقم ادا کر سکے جس کی وجہ سے اس معاملے کو آؤٹ آف کورٹ حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
زرائع نے بتایا کہ آؤٹ آف کورٹ معاملے کے حل کی صورت میں صوبائی حکومت ریکوڈک منصوبے کے ازسر نو ٹینڈر کے طلب کریگی اور کامیاب بولی دینے والی کمپنی کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں اس بات کو بھی شامل کیا جائے گا کہ وہ ٹی ٹی سی کے جرامنے کی رقم کی ادائیگی کی پابند ہوگی۔
واضع رہے کہ ریکوڈک منصوبے کا مسئلہ صرف ایک حکومت یا کمپنی تک محدود نہیں ہے بلکہ اس سے کئی زیادہ پیچیدہ ہے، بلوچستان میں موجود آزادی پسند سیاسی و عسکری جماعتیں ریکوڈک و اس طرح کے دیگر منصوبوں کو استحصالی قرار دیتے ہیں اور ان کے خلاف ہمیشہ سے احتجاج کرتے آرہے ہیں اور مسلح آزادی پسند گروہوں کی جانب سے ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والے لوگوں اور گاڈیوں کو وقتاً فوقتاً حملوں کا سامنا رہتا ہے۔
آزادی پسندوں کا کہنا ہے کہ ان کی سر زمین پر قبضہ کیا گیا ہے اور ان کے وسائل کی لوٹ مار کی جا رہی ہے جبکہ ان وسائل سے مقامی لوگوں کو کبھی کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا بلکہ یہ تمام پیسہ فوج اور حکومتوں کے نظر ہوجاتا ہے اور بلوچستان کے لوگ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔