بارکھان میں ناکہ بندی،کھچی و گریشہ میں لیویز اہلکاروں سے اسلحہ ضبط کرنے، اور آواران میں ڈیتھ اسکواڈ پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

147

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بارہ مئی 2025 کو،بی ایل ایف کے سرمچاروں نے شام 7 بجے سے 11 بجے کے درمیان بارکھان میں رڑ شم کے مقام پر پنجاب جانے والی شاہراہ پر ناکہ بندی کیا۔ ناکہ بندی کے دوران گاڑیوں میں موجود درجنوں پنجابی شناخت ہوئے لیکن ان میں فوج اور انٹیلیجنس کا کوئی اہلکار نہیں تھا اس لئے ان کو چھوڑ دیا گیا۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ ہماری دشمنی عام پنجابیوں سے نہیں بلکہ ان پنجابیوں سے ہے جو پاکستانی فوج، انٹیلیجنس ایجنسیوں اور پالیسی ساز اداروں سمیت ریاستی پاور اسٹرکچر میں اپنے اکثریت کے بل بوتے پر بلوچستان پر جبری قبضہ، بلوچ نسل کش پالیسیوں کی تشکیل اور وسائل کی لوٹ کھسوٹ کا ذمہ دار اور ان غیر انسانی اعمال کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بارہ مئی 2025 کو شام 6 بجے کے قریب کچھی کے علاقہ کناڈو میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے لیویز چیک پوسٹ کا گھیراؤ کیا اور چیک پوسٹ میں موجود تمام سرکاری اسلحہ قبضے میں لے کر ضبط کرلیا اور لیویز اہلکاروں کو چھوڑ دیا۔

ترجمان نے کہا کہ بارہ مئی 2025 کو ایک اور کاروائی میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے آواران، کولواہ میں گشانگ کے مقام پر دوپہر دو بجے کے قریب قابض پاکستانی فوج کی زیر سرپرستی میں سرگرم ڈیتھ اسکواڈ کے مسلح کارندوں پر ایک بڑا جان لیوا حملہ کیا۔ سرمچاروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے درمیان کافی دیر تک جھڑپیں ہوتی رہیں، اور اس دوران قابض پاکستانی فوج کا ایک قافلہ ڈیتھ اسکواڈ کارندوں کی مدد کے لیے پہنچ گیا۔ سرمچاروں کے اس حملے میں ڈیتھ اسکواڈ کے پانچ کارندے ہلاک ہوئے جن میں نادر ولد قاسم ساکن پروار، مشکے بھی شامل ہے۔ کامیاب کاروائی کے بعد سرمچار بحفاظت اپنے محفوظ ٹھکانے پر پہنچ گئے۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف آج ایک بار پھر میڈیا کے ذریعے آواران کے عوام کو مطلع کرتی ہے کہ وہ ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ اورنگزیب بزنجو سے فاصلہ رکھیں اور اپنے نوجوان بچوں کو بھی اس کی صحبت سے دور رکھیں کیونکہ قابض فوج کا یہ دلال انہیں چھوٹی موٹی مراعات اور نوکریوں کا لالچ دے کر  بلوچ نسل کشی کے پروگرام کا باقاعدہ حصہ بنارہا ہے۔

بارہ مئی 2025 کو بلوچستان کے علاقہ گریشہ گونی میں شام کے وقت بی ایل ایف کے سرمچار گشت پر تھے۔ اس دوران لیویز اہلکاروں سے ان کا آمنا سامنا ہوا، سرمچاروں نے لیویز اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان سے سرکاری اسلحہ ضبط کر کے انھیں چھوڑ دیا۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ لیویز اہلکاروں سے سرکاری اسلحہ چھیننے، ڈیتھ اسکواڈ پر حملے اور بارکھان سے پنجاب جانے والی شاہراہ کی ناکہ بندی کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔