مشقِ آپریشن ہیروف
ٹی بی پی اداریہ
نو اور دس مئی کو جب دنیا کی نظریں پاکستان اور بھارت کے ممکنہ جنگی تصادم پر مرکوز تھیں، اسی دوران بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مسلح افراد نے پاکستان فوج پر اکیاون مقامات پر اکہتر سے زائد حملے کیے۔ ان حملوں کے نتیجے میں پاکستان فوج کو، خاص طور پر پنجگور میں، بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انہیں آپریشن “ہیروف” کی تیاری کے سلسلے میں عسکری مشقوں کا حصہ قرار دیا۔
بی ایل اے کے ان منظم اور مربوط حملوں کے دوران اہم شاہراہیں کئی گھنٹوں تک ان کے کنٹرول میں رہیں۔ پاکستان فوج کے قافلوں کو نشانہ بنایا گیا، معدنیات سے لدے ٹرکوں کو نذرِ آتش کیا گیا، فرنٹیئر کور کی چوکیوں پر شدید حملے کیے گئے، اور بعض مقامات پر پولیس تھانوں پر قبضہ کر کے وہاں موجود اسلحہ تحویل میں لے لیا گیا۔
گزشتہ چند برسوں سے بلوچ مسلح تنظیمیں روایتی گوریلا جنگ سے ہٹ کر جنگِ آزادی میں جدت اور حکمتِ عملی کی تبدیلی کو اپنا چکی ہیں۔ خاص طور پر بلوچ لبریشن آرمی کی ہم آہنگ کارروائیوں، جدید حربی حکمتِ عملیوں، اور بڑھتی ہوئی آپریشنل صلاحیتوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تنظیم مستقبل کی جنگوں کے لیے منظم تیاری کے عمل سے گزر رہی ہے۔
بلوچستان بھر میں بی ایل اے کے منظم، مربوط اور مہلک حملوں کا تسلسل اس کی عسکری صلاحیتوں کا مظہر ہے، جو پاکستان فوج اور بلوچستان میں سرگرم عالمی سرمایہ دار اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ ان حملوں سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ مستقبل قریب میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا، بلکہ ان حملوں کی شدت میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
خطے کی بدلتی ہوئی صورتِ حال کے تناظر میں بی ایل اے بلوچستان میں ایک فیصلہ کن فریق کا کردار ادا کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اور مستقبل کے منظرنامے میں خود کو ایک مرکزی قوت کے طور پر منوانے کے لیے سرگرم ہے۔