جبری لاپتہ اسداللہ مینگل اور بشیر احمد مینگل کے کوائف لواحقین نے وی بی ایم پی کے پاس جمع کرا دیئے

69

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کو دو جبری لاپتہ افراد اسداللہ مینگل اور بشیر احمد مینگل کے لواحقین نے اپنے پیاروں کے کوائف اور تفصیلات فراہم کردیں۔

تفصیلات کے مطابق محمد سلیمان نے وی بی ایم پی کو بتایا کہ ان کے بیٹے اسداللہ مینگل سکنہ سبی پولی ٹیکنک کالج کوئٹہ کے طالب علم ہیں، جنہیں 4 ستمبر 2024 کو ان کے دوست خان گشکوری کے ہمراہ ایس پی آفس سبی کے قریب سے سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لیا۔ بعد ازاں خان گشکوری کو چھوڑ دیا گیا، تاہم اسداللہ تاحال لاپتہ ہیں۔

دوسری جانب عبدالصمد مینگل نے بتایا کہ ان کا بیٹا بشیر احمد مینگل جو ایک مزدور ہے اور رنگ و روغن کا کام کرتا تھا، چالیس دن کی تبلیغی سفر کے بعد گھر واپس آیا۔ واپسی کے دو روز بعد، 13 اپریل 2025 کی رات فورسز نے موسی کالونی سریاب کوئٹہ میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور اہلِ خانہ کے سامنے بشیر احمد کو گرفتار کرکے جبری لاپتہ کردیا۔

لواحقین نے وی بی ایم پی کو شکایت کی ہے کہ ان کے عزیزوں کے بارے میں کسی بھی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی جا رہیں، جس کے باعث خاندان شدید ذہنی اذیت کا شکار ہے۔

وی بی ایم پی نے لواحقین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اسداللہ اور بشیر احمد کے کیسز صوبائی حکومت اور لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن کو ارسال کیے جائیں گے اور ان کی بازیابی کے لیے ہر ممکن فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔

وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر اسداللہ مینگل اور بشیر احمد مینگل پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظرِ عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے، اور اگر وہ بےگناہ ہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ ان کے خاندانوں کو مستقل اذیت سے نجات مل سکے۔