بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ دنوں ناکہ مرکزی شاہراہ پر بندی کے دوران لسبیلہ پولیس کے پانچ اہلکاروں کو حراست میں لے لیا تھا جن میں شامل محمد ناصر بلوچ کی والدہ نے تنظیم سے اپیل کی ہے کہ انکے بیٹے کو رہا کیا جائے۔
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں پولیس سپاہی محمد ناصر کی والدہ نے کہا ہے کہ انکے بیٹے کا کسی سے دشمنی نہیں بچوں کے پیٹ پالنے کے لیے پولیس میں نوکری کررہے تھے۔
خیال رہے بلوچ لبریشن آرمی کے خصوصی دستے فتح اسکواڈ نے جمعے کے روز قلات کے منگچر شہر کا کنٹرول کئی گھنٹوں سنبھالا جہاں نادرا آفس، جوڈیشل کمپلس اور بینک سمیت دیگر سرکاری عمارتوں کو قبضے میں لینے کے بعد نذرآتش کردیا گیا جبکہ اس دوان فورسز کو حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
حکام نے پولیس اہلکاروں کے اغواء کی تصدیق کرتے ہوئے تھا کہ حب پولیس کے سب انسپکٹر انور بلوچ ،اے ایس آئی غلام سرور ،سپاہی شبیر احمد ،فراز احمد حوالدار، محمد اقبال شیخ سپاہی اور محمد ناصر سپاہی کی نگرانی میں روانہ کیا گیا۔
حکام کے مطابق قیدی وین جو کہ ایک پرائیوٹ ہائی لیکس وین ہے، جمعہ کی شب جیسے ہی قلات منگچر کے علاقہ میں پہنچے ہیں تو وہاں سے نامعلوم مسلح افراد نے اسلحہ کے زور پر گاڑی کو روک لیا اور انہیں اپنے ہمراہ نامعلوم مقام پر لے گئے۔
بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے اپنے بیان کہا ہے کہ مذکورہ پولیس اہلکاروں پر بلوچ قومی عدالت میں کارروائی جاری ہے، جو ان کی رہائی یا سزا کے حوالے سے فیصلہ سنائے گی۔
مزید برآں سپاہی محمد ناصر کے والدہ نے تنظیم سمیت دیگر افراد سے درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انکے بیٹے کی بازیابی میں کردار ادا کریں۔