تربت: لاشوں کی حوالگی کے لیے دھرنا، سی پیک شاہراہ تیسرے روز بھی بند

156

نبیل بلوچ، زکاء اللہ اور فیروز ساربان کی لاشوں کی حوالگی کے مطالبے پر ڈی بلوچ کے مقام پر سی پیک شاہراہ آج تیسرے روز بھی بند ہے۔

ہفتے کو احتجاج کے تیسرے دن خواتین، بچوں اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے مرکزی شاہراہ پر دھرنا دے کر احتجاج میں بھرپور شرکت کی، جس کے باعث شاہراہ کے دونوں جانب گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔

واضح رہے کہ نبیل بلوچ اور ان کے ساتھی پاکستانی فورسز کے ساتھ مقابلے میں جانبحق ہوئے تھے، جس کے بعد فورسز اہلکاروں نے ان کی لاشیں اپنے کیمپ منتقل کر دی تھیں۔

اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ لاشوں کو فوری طور پر ان کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ انہیں بلوچی اور اسلامی روایات کے مطابق دفنا سکیں۔

ذرائع کے مطابق اہلِ خانہ نے لاشوں کی حوالگی کے لیے مجسٹریٹ کے سامنے درخواست پیش کی، تاہم مجسٹریٹ نے درخواست مسترد کر دی۔ اس کے بعد لواحقین نے ڈپٹی کمشنر کیچ سے ملاقات کی، مگر انہوں نے بھی معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ لاشیں ان کے دائرہ اختیار میں نہیں، بلکہ طاقتور اداروں کے پاس ہیں، اس لیے وہ اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتے۔

احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک لاشیں ان کے حوالے نہیں کی جاتی، وہ شاہراہ بند رکھیں گے اور احتجاج جاری رہے گا۔

احتجاج میں شریک مکران کے سرگرم سیاسی سماجی کارکن کامریڈ وسیم سفر نے کہاکہ اسلام کا واضح حکم ہے کہ جب کوئی انسان وفات پا جائے، تو اس کی میت کو جلد از جلد سپردِ خاک کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے 29 اپریل سے اب تک فورسز کے ساتھ مقابلے میں جاں بحق ہونے والے تین افراد کی میتیں تاحال ان کے ورثا کے حوالے نہیں کی گئیں۔ یہ نہ صرف اسلامی احکامات کے منافی ہے بلکہ انسانی اقدار اور آئینی حقوق کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

گزشتہ تین دنوں سے ان جاں بحق افراد کے لواحقین سخت موسم اور شدید کرب کے عالم میں پرامن دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ ان کا مطالبہ نہایت سادہ اور جائز ہے کہ ہمیں ہمارے پیاروں کی میتیں دی جائیں تاکہ ہم اسلامی طریقے سے ان کی آخری رسومات ادا کر سکیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ وقت ہے کہ علماء کرام، علاقائی عمائدین، سیاسی و سماجی رہنما اور تمام مذہبی و انسانی حقوق کی تنظیمیں آگے آئیں، اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور لواحقین کے اس جائز مطالبے کی حمایت کریں۔

مزید کہاکہ میت کو دفنانے کا حق کوئی رعایت نہیں، بلکہ ایک بنیادی انسانی اور اسلامی حق ہے — اس سے انکار کسی بھی مہذب اور اسلامی معاشرے کے شایانِ شان نہیں۔

انہوں نے کہاکہ اسرائیل اور فلسطین کی لڑائی میں حماس اور اسرائیلی فوج ایک دوسرے کے لاشوں کو حوالے کرتے ہیں لیکن اس اسلامی ریاست میں بلوچ کے ساتھ بدترین سلوک کیا جارہا ہے ۔