منگچر شہر پر مسلح افرادکا کنٹرول، فورسز پر حملے، سرکاری عمارتوں پر قبضہ

399

کوئٹہ سے جنوب مغرب میں تقریباً 120 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بلوچستان کا منگچر شہر چار گھنٹے بعد بھی مسلح افراد کے کنٹرول میں ہے، جبکہ اس دوران سرکاری املاک؛ نادرا آفس، بینک، اور عدالت کو قبضے میں لینے کے بعد نذر آتش کیا گیا ہے، اور سرکاری اسلحہ و گاڑیاں بھی اپنی تحویل میں لے لی گئی ہیں۔

حکام نے واقعے کے متعلق کسی بھی قسم کا موقف پیش نہیں کیا، البتہ صورتحال کی سنگینی کے پیشِ نظر کوئٹہ-کراچی شاہراہ کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق مسلح افراد بدستور شہر میں موجود ہیں، جبکہ فورسز کے مرکزی کیمپ کے اطراف بھاری دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

مقامی صحافیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی متعدد ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلح افراد بلوچستان کے جھنڈے لپیٹے شہر میں گشت کر رہے ہیں، گاڑیوں کی تلاشی لے رہے ہیں اور مقامی لوگوں سے رابطے میں ہیں۔

اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے کراچی-کوئٹہ شاہراہ پر واقع ایک پل کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کرنے کے بعد شہر میں داخل ہوئیں۔

اب تک کسی بھی مسلح تنظیم کی جانب سے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی، تاہم رواں سال اور ماضی میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے اسی طرز کے حملے، شہروں اور فوجی کیمپوں پر قبضے کیے جا چکے ہیں۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں کے دوران اس نوعیت کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

رواں سال فروری میں بھی منگچر شہر میں مرکزی شاہراہ پر مسلح افراد نے سیندک منصوبے کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں منصوبے کی گیارہ گاڑیاں تباہ ہوئیں، جبکہ سیکیورٹی فراہم کرنے والی فورسز کی گاڑیوں کو بم دھماکوں اور مسلح حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔