بیبو بلوچ کی قانونی ٹیم کو ملاقات سے روک دیا گیا

104

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما بیبو بلوچ کے لواحقین کے مطابق، بیبو بلوچ کی قانونی ٹیم آج اُن سے ملاقات کے لیے پشین جیل گئی، لیکن انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

لواحقین کے مطابق، جیل انتظامیہ نے متعدد بہانے بنائے—پہلے کہا گیا کہ اس کے لیے اعلیٰ حکام کی اجازت درکار ہے، بعد ازاں یکم مئی کی تعطیل کا حوالہ دیا گیا۔ دوسری جانب، دیگر افراد، جن میں دو ڈاکٹروں کی ٹیمیں بھی شامل تھیں، کو اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ صرف بیبو بلوچ کی قانونی ٹیم کو روکا گیا۔

آج اہم قانونی دستاویزات پر دستخط ہونا تھے، اور چونکہ ہفتہ اور اتوار کو عدالتیں اور عدالتی دفاتر بند ہوتے ہیں، اس تاخیر سے اُن کے قانونی عمل میں مزید رکاوٹ پیدا ہوگی۔ سوال یہ ہے کہ بیبو بلوچ کو اُن کے بنیادی حقوق سے کیوں محروم رکھا جا رہا ہے؟

واضح رہے کہ بیبو بلوچ کو تھری ایم پی او (3 MPO) کے تحت ایک ماہ سے زائد عرصے سے ہدہ جیل میں قید رکھا گیا تھا، بعد ازاں انہیں غیر قانونی طور پر رات کے وقت پشین جیل منتقل کیا گیا۔ ان کی ضمانت کی درخواست بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کر دی گئی ہے۔ وہ معروف کارکنان ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ، گلزادی بلوچ اور شاہ جی صبغت اللہ سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ حراست میں تھیں۔