کوئٹہ، مشکے سے تین نوجوان جبری لاپتہ

66

کوئٹہ سے اطلاعات کے مطابق رواں ماہ 26 اپریل کو پاکستانی فورسز نے مشرقی بائی پاس پر واقع ایک نائی کی دکان سے دو نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

دونوں نوجوانوں کی شناخت عبدالباسط ولد مالی خان اور غلام محمد ولد گہور خان، سکنہ اسپلنجی مستونگ، کے ناموں سے ہوئی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دونوں افراد کی جبری گمشدگی کی تصدیق کی ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے اسپلنجی میں گزشتہ چار روز سے فوجی آپریشن جاری ہے، جس دوران فورسز نے اب تک پانچ افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا ہے۔

اسپلنجی واقعے کے خلاف مقامی افراد نے ایف سی کیمپ کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرایا اور حراست میں لیے گئے افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

دریں اثنا، بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل مشکے میں بھی پاکستانی فورسز نے ایک شخص کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کر دیا۔

ذرائع کے مطابق لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت نصیر احمد ولد محمد کے طور پر ہوئی ہے، جو مشکے کے علاقے کندڑی کا رہائشی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پاکستانی خفیہ اداروں نے دو روز قبل اسے گھر سے حراست میں لیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہے۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز نے نصیر احمد کو کیمپ میں طلب کیا تھا، لیکن وہ مصروفیت کے باعث وہاں نہ جا سکا، جس کے بعد فورسز نے اس کے گھر پر چھاپہ مار کر اسے حراست میں لیا اور لاپتہ کر دیا۔