ضلع مستونگ کے علاقے اسپلنجی اور اس کے گرد و نواح میں آج چوتھے روز بھی فوجی آپریشن جاری رہا۔ فورسز کی بھاری نفری علاقے میں موجود ہے، جبکہ کابوئی، تلخہ کاوی اور ملحقہ پہاڑی و میدانی علاقوں میں مسلسل ہیلی کاپٹروں اور سرویلنس ڈرونز کی پروازیں دیکھی جا رہی ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق صبح سویرے سیکیورٹی فورسز کے قافلے ایک بار پھر اسپلنجی اور قریبی علاقوں میں داخل ہوئے، جہاں ناکہ بندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں اور داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کا عمل جاری ہے۔ اس صورتحال کے باعث عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
علاقے میں وقفے وقفے سے گولہ باری اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہی ہیں، تاہم تاحال کسی جانی نقصان کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔ مقامی اطلاعات کے مطابق فورسز نے متعدد گھروں پر چھاپے مارے اور کئی افراد کو حراست میں لینے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
کابوئی اور تلخہ کاوی کے پہاڑی علاقوں میں ہیلی کاپٹروں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے باعث خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فورسز وہاں کسی بڑی کارروائی کی تیاری کر رہی ہیں۔ ڈرون طیاروں کی مسلسل نگرانی نے مقامی آبادی میں شدید خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔
یاد رہے کہ اسپلنجی میں جاری اس فوجی آپریشن کو چار دن مکمل ہو چکے ہیں، جس میں زمینی فورسز کے ساتھ فضائی طاقت بھی استعمال کی جا رہی ہے۔ اس دوران متعدد شہریوں کی گرفتاری اور جبری گمشدگی کی اطلاعات بھی سامنے آ چکی ہیں۔
تاحال پاکستانی حکام کی جانب سے آپریشن کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، جبکہ بعض بلوچ مسلح تنظیموں نے فورسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے دعوے کیے ہیں۔